ملتان: (دنیا نیوز) چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ دھوکا نہ ہوتا تو حکومت کو عدم اعتماد سے گرا دیتے اور نئے الیکشن ہوتے، پہلے پنجاب اور پھر وفاقی حکومت گرائی جا سکتی تھی، تجویز نہیں مانی گئی تو پھر ہم خود میدان میں آئے ہیں۔
بلاول بھٹو کا ملتان میں صحافیوں سے گفتگو میں کہنا تھا کہ افغانستان سے متعلق ہمارے تحفظات ہیں، وہاں کی عوام کو انسانی حقوق ملنے چاہیں جبکہ ہمارے ملک میں نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے ترقیاتی کاموں کا جال بچھایا، ایک وزیراعظم جنوبی پنجاب سے دیا۔ اگر ملک میں شفاف انتخابات ہوئے تو ہماری جماعت ملک بھر سے کامیاب ہوگی۔ ہم نے جنوبی پنجاب کے لئے جتنا کام کیا، کسی اور نے نہیں کیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگرچہ ماضی میں میاں صاحب کو اکثریت دلوائی گئی، عمران خان کو لایا گیا مگر جنوبی پنجاب کے لئے کام صرف پی پی پی نے کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی خوشحال، ترقی پسند اور ایک جمہوری پاکستان چاہتی ہے۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ پیپلز پارٹی کو ایک سازش کے تحت پنجاب میں نقصان پہنچایا گیا، یہ سب کو پتا ہے کہ کیسے ہوا۔ موجودہ حکومت ملک کی ثقافتی اکائیوں کی پہچان کو چھیننا چاہتی ہے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف کی واپسی ان کی اپنی مرضی ہے تاہم عوام کو الطاف حسین اور اشرف غنی ماڈل قبول نہیں ہے۔ عوام چاہتے ہیں کہ ان کی لیڈرشپ عوام کے درمیان رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں نہ عثمان بزدار کو ہٹانا چاہتی ہیں اور نہ عمران خان کی حکومت کو گرانا چاہتی ہیں۔ غیر سنجیدہ رویے کے ساتھ کوئی کامیابی نہیں مل سکتی۔