اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی آئینی عدالت نے پارکس اینڈ ہینڈی کرافٹ اتھارٹی کے بل بورڈز لگانے کے کیس میں سخت مؤقف اپنایا ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے 2 رکنی بنچ نے بل بورڈز لگانے کی اجازت سے متعلق کیس کی سماعت کی، عدالت نے پارکس اینڈ ہینڈی کرافٹ اتھارٹی پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔
دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ بل بورڈ بڑے خطرناک ہوتے ہیں، بل بورڈ لگا کر فیس کی مد میں پیسہ اکٹھا کرنا چاہتے ہیں، کیا پیسے کیلئے اتنا گر جاؤ گے، فیس کیلئے لوگوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنا چاہتے ہیں، بل بورڈ گرنے سے کوئی نقصان ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اتھارٹی جانی و مالی نقصان کی ذمہ داری لینے کو تیار ہے۔
وفاقی آئینی عدالت نے بل بورڈ لگانے کے میکانزم پر بھی سوالات اٹھائے دیئے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آندھی طوفان میں بل بورڈ گر جاتے ہیں، کیا بل بورڈ لگانے سے قبل سائٹ کا تعمیراتی معیار چیک کرتے ہیں، سپریم کورٹ بل بورڈ پر پابندی لگانے کا فیصلہ دے چکی ہے۔
وکیل پارکس اینڈ ہینڈی کرافٹ اتھارٹی کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلوں کا جائزہ لینے کی مہلت دی جائے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ کو مہلت دے رہے ہیں، آپ کو عدالتی فیصلہ نہ ملے تو آئندہ سماعت پر ہم نکال کر دے دیں گے، آئندہ سماعت پر اپیل واپس لینے کی بات کیجئے گا، بل بورڈ لگانے کی اجازت پر بات کی تو جرمانے کے ساتھ اپیل مسترد کریں گے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر سخت کارروائی کی وارننگ دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔



