بیجنگ: (ویب ڈیسک) چین نے انقلابی قدم اٹھا کر دنیا کو حیران کر دیا ، بیجنگ نے خلا میں پہلی بار سیٹلائٹ ری فیولنگ مشن انجام دے دیا۔
دو امریکی سیٹلائٹ ٹریکنگ کمپنیوں کے مطابق چینی سیٹلائٹ نے شاید پہلی بار مدار میں سیٹلائٹ ایندھن بھرنے کی کوشش کی ہے، چینی مشن کو خلا میں انقلابی اقدام قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی ٹریکنگ کمپنیوں کے مطابق چینی سیٹلائٹ خلا میں دوسرے سیٹلائٹ کے قریب گیا، ایس جے 25 سیٹلائٹ نے ایس جے 21 سیٹلائٹ کے قریب پہنچ کر ممکنہ فیولنگ کی، امریکی کمپنی سلنگ شاٹ ایروسپیس نے بھی اس تجربے کا مشاہدہ کیا۔
اگر سیٹلائٹ ری فیولنگ کی تصدیق ہوگئی تو یہ دنیا کا پہلا کامیاب مدار میں ری فیولنگ آپریشن ہوگا، چونکہ سیٹلائٹس کی ڈاکنگ کے عمل کو زمین سے دور بینوں کے ذریعے مشاہدہ کیا گیا اس لئے کمپنی تصدیق نہیں کر پائی ہے۔
سپیس نیوز نے 6 جون کو رپورٹ کیا کہ چین کے شیجیان-21 اور شیجیان-25 سیٹلائٹس خط استوا سے تقریباً 22,236 میل (35,786 کلومیٹر) اوپر جیو سنکرونس مدار میں ایک دوسرے کی طرف بڑھتے دکھائی دیئے تھے اور اب زمین سے مشاہدہ کیا گیا کہ وہ دونوں پہلی بار ایک دوسرے کے بہت قریب گئے۔
ٹریکنگ کمپنی کے مطابق دونوں سیٹلائٹس 14 جون کو انتہائی قریب آئے، جس سے پتا چلتا ہے کہ دونوں نے تجرباتی طور پر قریب آنے کا مظاہرہ کیا ہے اور ہو سکتا ہے کہ ڈاکنگ اور اَن ڈاکنگ ٹیسٹ بھی انجام دیا ہو۔
اس ٹیسٹ کا مقصد مدار میں رہتے ہوئے ایندھن بھرنا تھا اور یہ دیکھنا تھا کہ مشن کی توسیع کی صلاحیت کس حد تک قابل عمل ہے، جس سے خلائی کارروائیوں کی پائیداری کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
واضح رہے کہ Shijian-25 کو مدار میں ایندھن بھرنے اور سیٹلائٹ سروسنگ کا مظاہرہ کرنے کیلئے جنوری میں لانچ کیا گیا تھا، جبکہ Shijian-21 کو 2021 میں لانچ کیا گیا تھا تاکہ ایک مردہ سیٹلائٹ کو جیو سنکرونس مدار سے باہر کھینچ کر ’’خلائی قبرستان‘‘ کے مدار میں لے جایا جائے۔