جنوبی افریقا کیخلاف کھیلنے کا موقع نہ ملا تب بھی کرکٹ کھیلنا نہیں چھوڑوں گا: تابش خان

Published On 19 January,2021 05:05 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) جنوبی افریقا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے ٹیم میں منتخب ہونے والے فاسٹ باؤلر تابش خان نے کہا ہے کہ پروٹیز کیخلاف اگر اس سیریز میں کھیلنے کا موقع نہ ملا تب بھی کرکٹ کھیلنا نہیں چھوڑوں گا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی طرف سے ٹویٹر پر جاری کردہ ویڈیو بیان میں فاسٹ باؤلر تابش خان نے کہا کہ وہ ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے سے زیادہ دور نہیں ہیں جو ان کی زندگی کا سب سے بڑا خواب ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقا کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے لیے 20 رکنی سکواڈ کا حصہ بننا ان کا نصف خواب تھا۔ ان کے پاس بہت کچھ ہے، ان کا ابھی آدھا خواب پورا ہوا ہے،ابھی انہیں جنوبی افریقا سیریز کے لئے 16 میں آنا ہے، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر اس سیریز میں کھیلنے کا موقع نہ ملا تب بھی کرکٹ کھیلنا نہیں چھوڑوں گا ،کرکٹ میرا سب سے بڑا جنون ہے اور میرا خواب ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کرنا ہے۔

یاد رہے کہ 36 سالہ فاسٹ بائولر جنہوں نے اب تک 598 فرسٹ کلاس وکٹیں حاصل کررکھی ہیں ، نے اس لمحے کو بیان کیا جب انہیں جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے ابتدائی سکواڈ میں شامل کیا گیا تھا۔

تابش خان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے دوست کی طرف سے مبارکباد کی کال موصول ہوئی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ میں 20 رکنی سکواڈ میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوگیا ہوں لیکن مجھے اس پر یقین نہیں آیا اور ایسا لگا وہ میرا مذاق اڑا رہا ہے لیکن اس دوست نے مجھے کہا کہ میں ٹی وی کھول کر خود دیکھ سکتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ کہیں باہر جارہے تھے ، میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور ان سے کچھ دیر انتظار کرنے کو کہا کیونکہ میرے دوست کے مطابق ٹیسٹ سکواڈ کے لئے میرے نام کا اعلان کیا گیا تھا۔ میری درخواست پر میری والدہ میرے ساتھ رہیں اور جب میرا نام آخری وقت میں سامنے آیا تو بتا نہیں سکتا کہ اس وقت میرے جذبات کیا تھے۔ میری والدہ اور بھائی سجدے میں گئے اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ اب مجھے امید ہے کہ 16 رکنی ٹیم میں بھی موقع ملے گا۔

دوسری طرف نعمان علی کا کہنا تھا کہ دو سال سے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلتے آرہے ہیں، اندورن سندھ میں کرکٹ کا جذبہ مزید بڑھتا جارہا ہے، سانگھڑ کے شہر کھپرو سے میرا تعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے رول ماڈل رہے ہیں، کیمپ شروع ہوتے ہیں ہر کھلاڑی کیلئے پلان بنے گا، ایک وکٹ کیپر اور سپنر کا بہت اچھا تعلق رہتا ہے، وکٹ کیپر سے ہم آہنگی رہتی ہے کہ کون سی گیند پر بیٹسمین آؤٹ ہوگا۔
 

Advertisement