اسلام آباد: (دنیا نیوز) ملک کے تیرہویں صدر کا انتخاب عمل میں آ چکا ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد صدرِ مملکت کا عہدہ کتنا اہم رہ گیا ہے اور انہیں کیا اختیارات حاصل ہیں؟
عوام کے منتخب نمائندوں نے ملک کے تیرہویں صدر کا چناؤ کر لیا۔ کبھی یہ عہدہ بہت زیادہ طاقتور اور بااختیار تھا، مگر اٹھارویں ترمیم کے بعد صدر کے اختیارات کا جائزہ لیتے ہیں۔
صدرِ پاکستان کو آئینی حیثیت حاصل ہے۔ قومی اسمبلی تحلیل کئے جانے یا مدت مکمل کئے جانے پر عام انتخابات کی نگرانی کرنا، پارلیمنٹ سے منظور کسی قانون کو مکمل یا اُس کی چند شقوں کو نظر ثانی کے لیے واپس بھیجنے کا اختیار ہے۔
صدر پارلیمان کے آئینی سال کے آغاز پر مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں۔ سزا یافتہ مجرمان کو معاف کرنے یا سزائیں کم اور منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔
عمومی تاثر ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صدر کو قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا حق نہیں رہا حالانکہ اب بھی یہ اختیار صدر کو حاصل ہے، وہ یہ کام از خود نہیں کر سکتے، وزیرِاعظم کی درخواست پر اسمبلی تحلیل کا حکم صدر دیتا ہے۔
اس کے علاوہ صدر مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری وزیرِاعظم کے مشورے سے کرنے کے پابند ہیں۔