پنجاب میں 50 فیصد فنڈز استعمال نہ ہوسکے، دستاویز نے پول کھول دیا

Last Updated On 26 April,2019 02:18 pm

لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب حکومت کے لئے رواں مالی سال میں سالانہ ترقیاتی پروگرام کی رقوم خرچ کرنے ہی مسئلہ بن گیا۔ مالی سال کے 9 ماہ میں 50 فیصد رقوم بھی ترقیاتی منصوبوں پر نہ لگ سکیں۔

حکومت پنجاب کی دستاویز کے مطابق سالانہ ترقیاتی پروگرام کے اہداف حاصل کرنے میں حکومت پنجاب ناکام رہی، مالی سال کے 9 ماہ میں 50 فیصد سے بھی کم فنڈز استعمال ہو سکے۔ 225 ارب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام سے 9 ماہ میں 111 ارب خرچ کر سکے۔

محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب نے 188 ارب 9 ماہ میں جاری کئے۔ ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ ہوا، بجٹ میں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے لئے ایک ارب 20 کروڑ مختص ہوئے، 9 ماہ میں ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر ایک روپیہ بھی خرچ نہ ہوا، سرکاری دستاویز نے ہی پول کھول دیا۔

پنجاب میں سکول ایجوکیشن پر صرف 12 فیصد خرچ ہوئے، ہائر ایجوکیشن میں اے ڈی پی کی مختص رقم کا 46 اور خصوصی تعلیم میں اے ڈی پی کا صر ف 13 فیصد استعمال ہوا، سپیشلائزڈ ہیلتھ کئیر اور طبی تعلیم پر 26 فیصد ہی خرچ ہو سکا۔ پرائمری سیکنڈری ہیلتھ کئیر میں 13 فیصد رقوم خرچ کرنے کی شرح رہی، نکاسی آب اور فراہمی آب پر اے ڈی پی کی مختص رقوم سے 69 فیصد خرچ ہوا۔

خواتین کے ترقیاتی منصوبوں کی صرف 8 فیصد رقوم خرچ ہوئیں، شاہرات پر 80، آبپاشی پر 16 اور انرجی کے شعبے میں 10 فیصد فنڈز خرچ ہوئے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 37 اور ایمرجنسی سروسز پر 14 فیصد رقوم استعمال ہوئیں۔