لاہور: (اخلاق باجوہ سے) سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے وفود کے ہمراہ بیرون ملک دوروں پر ہونیوالے اخراجات سے متعلق دستاویزات پنجاب اسمبلی میں پیش کر دی گئیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب بیرون ملک دوروں کے اخراجات ذاتی جیب سے نہیں کرتے رہے بلکہ خزانے سے ان کی ادائیگی کی جاتی رہی ہے۔
27 اپریل 2002 کے وفاقی حکومت کے مراسلے کے مطابق سرکاری افسروں کا عوامی جمہوریہ چین میں بطور سٹیٹ گیسٹ استقبال کیا جاتا ہے اور وہاں انکی رہائش، ٹرانسپورٹ اور کھانے کی ذمہ داری چین کی حکومت کی ہے تاہم پنجاب بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات کے مطابق شہباز شریف بطور وزیر اعلیٰ سرکاری دوروں کے دوران اضافی اخراجات بھی وصول کرتے رہے ہیں۔
2015 اور 2017 میں شہباز شریف کے چین کے دوروں کے 20 لاکھ سے زائد اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کئے گئے۔ دستاویزات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے بیرون ملک سرکاری دوروں کے ثمرات سے متعلق رپورٹ، سروے یا معاہدے بھی منظر عام پر نہ آ سکے۔
دوسری جانب ن لیگ کی سیکرٹری اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے اسے جھوٹا حکومتی پروپیگنڈا قرار دیا اور تردید کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف نے کوئی بھی دورہ سرکاری پیسوں سے نہیں کیا۔ شہباز شریف سرکاری دورے کا خرچ اپنی ذاتی جیب سے ادا کرتے تھے۔ تحریک انصاف کی حکومت نے پنجاب اسمبلی میں ایک جواب میں خود تسلیم کیا کہ شہباز شریف غیر ملکی دوروں کے اخراجات خود ادا کرتے رہے ہیں۔