گجرات فسادات:'پولیس یا تو حملہ آوروں کا ساتھ دے رہی تھی یا خاموش کھڑی تھی'

Last Updated On 10 October,2018 10:03 pm

نئی دہلی: (دنیا نیوز) سابق بھارتی جنرل ضمیر الدین شاہ نے اپنی کتاب "دی سرکاری مسلمان"میں انکشاف کیا ہے کہ مسلم کش فسادات پر گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے اس وقت بروقت سہولیات فراہم نہیں کیں۔ بروقت اقدامات پر کئی جانیں بچائی جاسکتی تھیں۔

گجرات مسلم کش فسادات پرسابق بھارتی جنرل کے تہلکہ خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ سابق بھارتی جنرل ضمیر الدین شاہ نے کہا ہے کہ گجرات کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے اس وقت بروقت سہولیات فراہم نہیں کیں۔

اپنی کتاب "دی سرکاری مسلمان"میں لیفٹیننٹ جنرل (ر)ضمیر الدین شاہ لکھا کہ سابق جنرل نے لکھا کہ حکم ملتے ہی فوج کے دستے فضائیہ کے طیاروں میں سوار ہو کر احمد آباد پہنچ گئے مگر ریاستی حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کا انتظام نہ کرنے کی وجہ سے سب کو ہوائی اڈے پر ہی رہنا پڑا، اگر بروقت اقدامات کرلیے جاتے توسینکڑوں لوگوں کی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔ سابق جنرل شاہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پولیس یا تو حملہ آوروں کا ساتھ دے رہی تھی یا خاموش کھڑی تھی۔ 

گجرات کے فسادات کی تفتیش سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے کی تھی لیکن 16 برس گزر جانے کے بعد بھی زیادہ تر لوگ کہتے ہیں کہ انہیں انصاف نہیں مل پایا۔شہری اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں کا الزام ہےکہ فسادات کے بعد مسلمانوں کے مقدمے درج ہی نہیں گئے تھے اور بعد میں جب درج بھی کیے گئے تو ان کی موثر انداز میں تفتیش نہیں کی گئی۔

یاد رہے کہ گجرات میں 28 فروری 2002 کو مسلم کش فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا تھا۔
 

Advertisement