گلاسکو: (ویب ڈیسک) جنوبی ایشیاء کے افراد کیلئے جسمانی وزن میں کمی لا کر ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے دائمی مرض سے نجات حاصل کرنا اب ممکن ہے۔
اس حوالے سے سکاٹ لینڈ کی گلاسگو یونیورسٹی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق سامنے آئی ہے۔
تحقیق میں جنوبی ایشیا سے تعلق رکھنے والے 18 سے 65 سال کی عمر کے 25 افراد کو 12 ہفتوں کے پروگرام میں شامل کیا گیا تھا۔ ان سب افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کو 4 سال سے کم عرصہ ہوا تھا۔ ان افراد کا جسمانی وزن باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) میں 25 سے 45 کے درمیان تھا۔
تحقیق کے دوران ان افراد کیلئے ایسا غذائی پلان اپنایا گیا جس میں کیلوریز کی مقدار بہت کم تھی۔ 12 ہفتوں کے بعد ان مریضوں کے جسمانی وزن میں نمایاں کمی آئی اور 40 فیصد افراد ذیابیطس ٹائپ 2 سے نجات پانے میں کامیاب ہوگئے۔
اس تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ ایک سال میں ڈائٹ پلان سے جسمانی وزن میں 10 کلوگرام یا اس سے زیادہ کمی سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے نجات ممکن ہوسکتی ہے۔ تحقیق کے دوران جو افراد ذیابیطس ٹائپ 2 کو شکست دینے میں کامیاب ہوئے انہیں ادویات کی ضرورت نہیں رہی۔
محققین نے بتایا کہ اس حوالے سے جسمانی وزن میں کمی ہی بنیادی کنجی ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کے شکار افراد کے جگر میں چربی کا اجتماع نہیں ہوتا۔ اس سے قبل سفید فام افراد میں اس غذائی پلان کی کامیابی ثابت ہوچکی ہے۔ محققین کے مطابق بہت ضروری تھا کہ ہم اس غذائی پلان کے تجزیہ سے تصدیق کریں کہ اس کا اثر جنوبی ایشیائی افراد پر کیا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ تحقیق میں شامل افراد کی تعداد زیادہ نہیں مگر نتائج بہت اہمیت کے حامل ہیں کیونکہ جنوبی ایشیائی افراد میں ذیابیطس کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ تحقیق کے نتائج حوصلہ افزا ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ اس دائمی بیماری کو ریورس کرنا ممکن ہے اور یہ بات بھی پتا چلی ہے کہ ذیابیطس کو شکست دینے کیلئے جگر کی چربی کو کم کرنا ضروری ہے۔