اسلام آباد: (دنیا نیوز) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے منی لانڈرنگ کیس مٰں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پ ناما جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے افسران کو عدالت نے نہیں بلکہ چودھری نثار علی خان نے شامل کیا تھا۔
سپریم کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوست اور اومنی گروپ کے مالک انور مجید چاروں بیٹوں سمیت عدالت میں پیش ہوئے۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ جے آئی ٹی بنانے میں وقت ضائع نہیں کرنا، سارے اداروں کے سربراہان کو بلا لیتے ہیں کہ وہ نام دیں۔ انہوں نے کہا کہ پ ناما جے آئی ٹی میں خفیہ اداروں کے ارکان کے متعلق علم نہیں تھا، گزشتہ سماعت کے بعد پتہ چلا کہ چودھری نثار علی خان کی بنائی گئی کمیٹی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نام شامل تھے، ہم نے جعلی اکاؤنٹس پر از خود نوٹس لیا ہے، اس کو سپروائز کرتے رہیں گے۔
انور مجید کے وکیل شاہد حامد نے اپنے مؤکل کی ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا کی جو مسترد کر دی گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایف آئی اے اومنی گروپ کے مالک کو گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، جائیداد اور بنک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم ختم نہیں کریں گے۔ انور مجید اور چاروں بیٹے کمرہ عدالت سے باہر نکلے تو ایف آئی اے نے انہیں اور ایک بیٹے عبدالغنی کو گرفتار کر لیا۔
سپریم کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ 28 اگست تک موخر کر دیا۔