نیویارک: (دنیا نیوز) پاکستان نے اقوام متحدہ کی کمیٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اقوام متحدہ کے ساتھ رکن ریاستوں کے مفادات اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے بڑے پیمانے پر غلط اور گمراہ کن معلومات پھیلانے کی مہم میں ملوث این جی اوز کے گروپ کی مشاورتی حیثیت کا جائزہ لے۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے گزشتہ روز این جی اوز سے متعلق اقوام متحدہ کی کمیٹی کے چیئرمین محمد سلام آدم کو بھیجے گئے خط میں یورپین یونین کی آزاد اور غیر منافع بخش تنظیم ڈس انفو لیب کی جانب سے چونکا دینے والے انکشافات پر توجہ دلائی جس میں لیب نے گزشتہ ماہ کم از کم 10 این جی اوز کی جانب سے اقتصادی اور سماجی کونسل (ای سی او ایس او سی) کے ساتھ مشاورتی حیثیت کے ذریعے 15 سال سے جاری غلط اور گمراہ کن معلومات کی مہم سے متعلق رپورٹ میں انکشاف کیا تھا۔
اس مہم کا مقصد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کی باڈیز میں بھارتی ایجنڈے کی حمایت اور اس کے فروغ اور پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچاناہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ جیسا کہ کمیٹی کا مینڈیٹ اقوام متحدہ کے ساتھ این جی اوز کے تعلقات کو ریگولیٹ کرنا ہے، اس لیے وہ آئندہ سیشن میں غلط معلومات کی مہم میں ملوث ان این جی اوز کی مشاورتی حیثیت جائزہ لینے کے لیے اقدامات کرے اور اس اہم مسئلے پر بات کرے۔
منیر اکرم نے خط میں کہا کہ یہ بہت اہم ہے کہ کمیٹی جعلی این جی اوز کی جانب سے مستقبل میں ایسے ایجنڈے اور غلط معلومات کی روک تھام کے لیے اپنے طریقہ کار کا فوری جامع جائزہ لے کیونکہ جعلی این جی اوز شناخت کی چوری ، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کے اداروں سے جعل سازی مردہ افراد اور غیرفعال این جی اوز کے نام پر دھوکہ دہی اور اقوام متحدہ کی تقریبات تک رسائی حاصل کرنے اور تخریبی سرگرمیوں کے لیے مشکوک اسناد کی تخلیق کا استعمال کرتی ہیں جبکہ ان این جی اوز کے پیچھے موجود نیٹ ورک نے اپنی سرگرمیاں کو بڑھاوا دینے ، پروپیگنڈے اور جعلی خبروں کو پھیلانے کے لئے 750 سے زیادہ جعلی میڈیا آؤٹ لیٹس اور 550 ویب سائٹ ڈومین نام بھی بنائے۔
انہوں نے کہا کہ این جی او کی کمیٹی کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ غیر سرکاری تنظیموں اور اقوام متحدہ کے مابین بڑھتے ہوئے تعلقات کی باضابطہ نگرانی کرے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ان کی شمولیت جذبے، مقاصد اور اصولوں پر مشتمل اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق رہے۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ پاکستانی مندوب نے این جی او کمیٹی کو اس بات کو بھی یقینی بنانے پر زور دیا کہ کسی بھی جعلی اور مشکوک این جی اوز کی چھوٹی سی بھی تعداد کو این جی او کمیونٹی اور دیگر کے جائز اور قابل احترام ممبران کی ساکھ کومتاثر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔