کوئٹہ: (دنیا نیوز) بلوچستان میں دہشتگردوں کیساتھ لڑائی میں پاک فوج کے 10 جوان وطن پر قربان ہو گئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر دہشتگردوں نے حملہ کیا، حملہ 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق اس دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 10 جوان شہید ہو گئے جبکہ ایک دہشتگرد ہلاک ہوا اور متعدد زخمی ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق 3 دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا۔ کلیئرنس آپریشن ابھی تک جاری ہے جو کہ ملزمان کو انجام تک پہنچانے کے لیے جاری رہے گا۔ ارض پاک سے دہشتگردوں کے مکمل خاتمہ تک سکیورٹی فورسز پرعزم ہیں۔ چاہے اس کے لیے جو بھی قیمت چکانی پڑے۔
اس سے قبل 24 دسمبر کو ضلع کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں 2 فوجی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں ضلع خوشاب سے تعلق رکھنے والے لانس نائیک منظر عباس اور خضدار سے تعلق رکھنے والے سپاہی عبدالفتح شہید ہوگئے۔
متعدد جوان سپرد خاک
دوسری طرف بلوچستان میں دہشتگردوں کے حملوں میں شہید ہونے والے متعدد جوانوں کو سپرد خاک کر دیا گیا ہے۔
عدنان ملک کی نماز جنازہ آبائی گاؤں ڈھونگ دولتانہ میں ادا کی گئی، پاک فوج کے چاک وچوبند دستے نے شہید کو سلامی پیش کی، بریگیڈیئر فرخ نے آرمی چیف کی طرف سے پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی، نمازہ جنازہ میں پاک فوج کے افسران سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
اُدھر فقیر والی میں شہید لانس نائیک یاسر نذیر کی نمازجنازہ ادا کی گئی، شہید کو آبائی گاوں 107 سکس آر میں فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا، نمازجنازہ میں فوجی افسران سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔
مزید برآں جہلم میں دہشت گر حملہ میں شہید ہونے والے جوان زین علی کو بھی سپرد خاک کر دیا گیا، نماز جنازہ آبائی گاوں سنگھوئی میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں پاک فوج کے افسران و جوانوں سمیت علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہید کے جسد خاکی کو پاک فوج کے چاک وچوبند دستے نے سلامی دی، شہید زین کے دو بھائی اور تین بہنیں ہیں، شہید کی پانچ ماہ قبل منگنی ہوئی تھی۔
مزید برآں دہشت گردوں کے حملے میں بلوچستان میں شہید ہونے والے پاک فوج کے 21 سالہ شہزاد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ فوجی جوان کو فوجی اعزاز کے ساتھ نواحی گاوں 130 نائن ایل میں سپرد خاک کیا گیا۔ نماز جنازہ میں پاک فوج کے افسران،سول سوسائٹی اور اہل علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
کیچ کہاں واقع ہے؟
کیچ بلوچستان کا ایران سے متصل ضلع ہے۔ یہ علاقہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے اندازاً آٹھ سو کلو میٹر کے فاصلے پر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ رواں سال کے دوران کیچ میں سکیورٹی فورسز پر یہ اپنی نوعیت کا سب سے بڑا حملہ ہے۔ کیچ انتظامی لحاظ سے مکران ڈویژن کا حصہ ہے۔ بلوچستان کے دیگر دو اضلاع گوادر اور پنجگور بھی انتظامی لحاظ سے مکران ڈویژن کا حصہ ہیں۔
شیخ رشید
اس سے قبل بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ دہشتگردی کے خلاف دو دہائیوں پر محیط ایک طویل جنگ کے بعد اب پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف لڑنے اور معلومات اکٹھی کرنے کا نظام کافی بہتر ہے لیکن آئندہ دو ماہ تک ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کا خدشہ ہے تاہم دہشتگردی کی اس تازہ لہر پر قابو پا لیا جائے گا۔
شیخ رشید احمد نے تصدیق کی کہ ملک کے مختلف حصوں، خصوصاً بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے سرحدی علاقوں میں دہشتگرد تنظیموں کے سلیپرز سیلز ایک بار پھر سرگرم ہوئے ہیں اور ان سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں اور کارروائیاں جاری ہیں۔ جونھی اطلاع موصول ہوتی ہے، کارروائی کی جاتی ہے۔ پنجاب اور سندھ میں سی ٹی ڈی جبکہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقوں میں یہ ذمہ داری فوج کے پاس ہے۔ چینی ورکرز کی حفاظت کا ذمہ بھی فوج نے لیا ہوا ہے۔ اس لیے کام ہو رہا ہے۔
افغانستان کی سرزمین اب بھی پاکستان کےخلاف استعمال ہورہی ہے، معید یوسف
وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی معید یوسف نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں بات کرتے ہوئے افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا انکشاف کیا ہے ۔
داخلی و خارجہ سیکیورٹی حالات پر قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کو بریفنگ دیتے ہوئے معید یوسف نے کہا کہ افغانستان میں افغان حکومت کے آنے سے مکمل طور پر پُرامید نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں اب بھی دہشت گردوں کے منظم نیٹ ورک کام کر رہے ہیں، افغان سرزمین اب بھی پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے حوالے سے مشیر قومی سلامتی نے بتایا کہ کالعدم ٹی ٹی پی نے یک طرفہ طور پر جنگ بندی معاہدہ ختم کیا، جو ملک پر جنگ مسلط کرے گا۔
کالعدم تحریک طالبان کیخلاف آپریشن جاری: ترجمان پاک فوج
5 جنوری کو میڈیا سے گفتگو کے دوران ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا تھا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے، موجودہ افغان حکومت کی درخواست پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات کا آغاز کیا گیا لیکن کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، تنظیم غیر ریاستی عنصر ہے جو پاکستان میں کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکی۔ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندورنی اختلافات بھی ہیں جبکہ افغان حکومت کو کہا ہے کہ اپنی سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے حالیہ مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہےنہ ان کے ساتھ اب جنگ بندی کا کوئی معاہدہ ہے،آپریشن جاری ہے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ نو دسمبرکوختم ہوگیا۔جنگ بندی کایہ معاہدہ غیرریاستی جنگجوعناصر کے ساتھ مذاکرات سے قبل موجودہ افغان حکومت کی درخواست پراعتماد سازی کےلیے اٹھایا گیا۔