پی ٹی آئی کے پرتشدد مظاہرے، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کا جانی و مالی نقصان

Published On 21 January,2025 02:20 pm

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے پُرتشدد مظاہروں سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شدید مالی اور جانی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد کے دفتر کی طرف سے 9 مئی 2023، 4 اکتوبر 2024 اور 26 نومبر 2024 کو ہونے والے تین بڑے احتجاجی واقعات کے حوالے سے مرتب کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق پولیس کے بنیادی ڈھانچے اور عوامی املاک کو بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کرنا پڑ ا، ان مظاہروں سے مجموعی طور پر 450 ملین روپے سے زائد مالی نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 9 مئی 2023 کے مظاہروں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر نقصان ہوا جس میں 82 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، احتجاجی مظاہرین نے پولیس کی دو عمارتوں کو نقصان پہنچایا جس سے 30 ملین روپے کا نقصان ہوا، مظاہروں کے دوران 12 پولیس گاڑیوں کو نقصان پہنچا جن کی لاگت تقریباً 4.5 ملین روپے تھی۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ نقصان 367 سیف سٹی سرویلنس کیمروں کی تباہی کا تھا، جس کی تبدیلی کی لاگت کا تخمینہ 251.37 ملین روپے تھا، اہم نگرانی کے بنیادی ڈھانچے کو بڑے پیمانے پر نشانہ بنانے والوں نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آپریشنل صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کیا۔

آئی جی آفس کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے 4 اکتوبر 2024 کے احتجاج میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 42 زخمی ہوئے، حملوں کے نتیجے میں پولیس کی 13 گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جس کا تخمینہ 2.7 ملین روپے کا ہے جبکہ 221 سیف سٹی کیمروں کی تباہی سے مزید 63.64 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق 26 نومبر 2024 کا احتجاج سب سے زیادہ پرتشدد ثابت ہوا جس کے نتیجے میں چار رینجرز اہلکار شہید اور 103 پولیس اہلکار زخمی ہوئے، احتجاج کے دوران 246 سیف سٹی کیمروں کو تباہ کر دیا گیا جس سے 87.03 ملین جبکہ پولیس کی 43 گاڑیوں کو نقصان سے تقریباً 10.7 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے مجموعی طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت احتجاج کے نتیجے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے 5 اہلکار شہید اور 227 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

اسلام آباد پولیس نے تشدد اور تباہی کی ان کارروائیوں کی مذمت کی ہے اور قصورواروں کا احتساب کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی اداروں کو بار بار نشانہ بنانے سے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں متاثر ہوتی ہیں بلکہ سکیورٹی اداروں پر عوام کا اعتماد بھی ختم ہوتا ہے۔

محکمہ پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں نے پولیس کے اثاثوں کو نشانہ بنانے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور ان پُرتشدد واقعات کے منصوبہ سازوں اور ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کے عزم کا اظہار کیا ہے۔