لاہور: (دنیا نیوز) بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، پاکستان کو انڈس واٹر کمیشن کے بجائے غلط طریقے سے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کےبارے میں آگاہ کیا، جس کے بعد پنجاب کے 9 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا جبکہ راوی، ستلج اور چناب میں 5 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ پنجاب کے دریاؤں میں ابھی بھی سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، صوبے کے مخلتف مقامات پر سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بند میں شگاف ڈالے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے حادثات میں اموات 41 ہو چکی ہیں، 3243 موضع جات شدید متاثر ہوئے ہیں، صوبے میں متاثرین کی تعداد 24 لاکھ 52 ہزار 185 لوگ متاثر ہوئے ہیں، جبکہ صوبہ بھر کے مختلف مقامات پر 395 ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔
ملتان میں دریائے چناب کے مقام ہیڈ محمد والا پر چار لاکھ پچاس ہزار کیوسک کا بڑا سیلابی ریلہ داخل ہو گیا، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کے افسران نے فوری بریچنگ کا فیصلہ کیا ہے، سیلابی ریلے کے باعث جھوک وینس سے لے کر ہیڈ محمد والا تک کے سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں اور وہاں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دریائے چناب کے قریب واقع بند بوسن میں سیلابی صورتحال خطرناک حد تک شدت اختیار کر گئی ہے، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیلابی ریلا اب رہائشی بستیوں کی جانب بڑھنے لگا ہے، جبکہ بعض مقامات پر جھوک عاربی کے سکول میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے، جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
دریائے ستلج میں ہری کے اور فیروزپور پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکتن ،وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ متاثر، ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی ریلوں سے ہزاروں بستیاں ڈوب چکی ہیں، فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں جبکہ لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
سلابی ریلا تاندلیانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد کمالیہ میں داخل ہو چکا ہے جس سے درجنوں دیہات، فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں، مین جی ٹی روڈ لاہور فیصل آباد ٹوٹ گئی، سڑک بہ جانے سے پانی آبادیوں میں داخل ہوا، فیصل آباد، لاہور اور ملتان جانے والی ٹریفک مکمل بند ہوگئی۔
ضلع چنیوٹ میں سیلاب سے 141 دیہات اور 2لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں، ملتان میں دریائے چناب کے قریب سیلاب سے کئی بستیاں زیر آب ہیں، فیصل آباد، لاہور اور ملتان جانے والی ٹریفک مکمل بند ہے۔
سندھ میں سکھر، کوٹری اور گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، کچے میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے اعلان کے باوجود لوگ اپنے گھر چھوڑنے کو تیار نہیں۔
قومی انسداد پولیو پروگرام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پولیو اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتے ہوئے جھنگ میں داخل ہو چکا ہے جہاں تقریباً 200 دیہات زیر آب آ گئے اور سینکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے، متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔
آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔
راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
پی ڈی ایم اے پنجاب نے راوی، چناب اور ستلج میں 5 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کر دیا۔
ہیڈ تریموں پر بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور یہاں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر دریائے راوی میں جسڑ پر بہاؤ 54 ہزار کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ پر بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے اور بلوکی ہیڈورکس پر بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی کا ہیڈ سدھنائی پر بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک جبکہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار جبکہ خانکی ہیڈورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار اور قادرآباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر کے مطابق 5 ستمبر تک راوی، ستلج اورچناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، بالائی علاقوں میں بارشوں سے دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
تین ستمبر تک دریاؤں کے بالائی حصوں میں بارشوں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے جس کے باعث لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔
دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا بتانا ہے کہ تربیلاڈیم 100 فیصد اور منگلاڈیم 83 فیصد بھرچکاہے، تربیلا ڈیم کا لیول 1549.78 فٹ جب کہ منگلاڈیم 1226.50 فٹ ہے۔
علاوہ ازیں راول ڈیم میں پانی کی سطح 1751.70 فٹ پر پہنچ جانے کے بعد ڈیم کے سپل ویز کھول دیے گئے ہیں۔