نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکا نے انتباہی انداز میں کہا ہے کہ طالبان حکومت افغانستان میں خواتین پر غیر ضروری گھر سے باہر نکلنے، برقع پہننے کی شرط اور لڑکیوں کی تعلیم سے متعلق اپنے سخت فیصلوں کو واپس نہیں لیتا تو سخت اقدامات پر مجبور ہوں گے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بریفنگ میں بتایا کہ طالبان سے خواتین کے عوامی مقامات پر برقع پہننے کو لازمی قرار دینے کے حکم کو واپس لینے کے لیے براہ راست بات کی ہے۔ اگرخواتین سے متعلق سخت فیصلوں کو واپس نہیں لیا جاتا تو امریکا طالبان پر دباؤ بڑھانے کے لیے سخت اقدامات بھی اٹھا سکتا ہے۔ ہمارے پاس بہت سے ایسے ٹولز ہیں جنھیں استعمال کر کے طالبان پر دباؤ بڑھایا جا سکتا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ان اقدامات اور ٹولز سے متعلق وضاحت نہیں کی تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا افغانستان میں امدادی کاموں اور فنڈز کی فراہمی کو مشروط کرسکتا ہے۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب امیرِ طالبان ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے خواتین کو عوامی مقامات پر چہرہ اور سر سے پاؤں تک ڈھانپنے والا برقع پہننے کا حکم دیا ہے۔
اس حکم سے ایک ماہ قبل ہی امیرِ طالبان کی مداخلت پر ہی لڑکیوں کے سیکنڈری سکولوں کو کھلنے کے ایک ہی گھنٹے بعد دوبارہ بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا جب کہ تاحال خواتین کو ملازمتوں پر واپس سے روک رکھا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس اگست میں جب طالبان نے افغانستان میں اقتدار سنبھالا تھا تو فروری 2019 میں امریکا کے ساتھ کیے گئے امن معاہدے کے تحت عالمی قوتوں کو توقع تھی کہ طالبان دوسرے دور حکومت میں خواتین اور اقلیتوں کے حقوق کا پاس کریں گے۔