لندن : (ویب ڈیسک ) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ بھارت سماجی گروپس اور ناقدین کو دبانے کے لیے منی لانڈرنگ کے بین الاقوامی قوانین کو آلہ کار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
خبررساں ادارے کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشل انڈیا کے چیئرمین آکر پٹیل نے میڈیا کو بتایا ہے کہ بھارت میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت پر نظر رکھنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف) کی سفارشات کا غلط استعمال کرتے ہوئے غیر منافع بخش سیکٹر کو دبانے کے لیے ڈریکونین قوانین بنانے جا رہے ہیں اور تنظیموں کی فنڈنگ روکی جا رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سماجی تنظیمیں اور میڈیا کے ادارے بہت عرصے سے وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کی جانب سے ہراسانی کی شکایت کر رہے ہیں تاہم بھارتیا جنتا پارٹی ان الزامات کی تردید کرتی آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مقابلے کی آڑ میں بھارتی حکومت نے فیٹف کی سفارشات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ناقدین کو نشانہ بنایا اور ان کی آواز کو دبایا۔
مزید برآں بھارتی حکومت نے اپنے دفاع میں ایمنسٹی انٹرنیشنل پر الزام عائد کیا تھا کہ تنظیم کے برطانوی دفتر سے انڈیا کو ’غیرقانونی طریقوں‘ سے بڑی مقدار میں رقم بھجوائی ہے ، سال 2020 میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے بینک اکاؤنٹس منجمد ہونے کے بعد اسے بھارت میں اپنا آپریشن بند کرنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ بھارت 39 ممالک کی تنظیم فیٹف کا 2010 سے رکن ہے، یہ تنظیم عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت کی روک تھام کے لیے اقدامات اٹھاتی ہے۔