غزہ: (ویب ڈیسک) حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی سے قبل اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نئے معاہدے پر مصر کی کوششوں کو غیر یقینی صورتحال نے گھیر لیا ہے، دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہوچکی ہے اور جنگ بندی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی ذرائع نے وضاحت کی کہ تحریک کا ایک وفد جنگ بندی کی تجویز پر بات چیت کے لیے قاہرہ میں ہے اور وہاں وہ مصری حکام کے ساتھ بات چیت کررہا ہے، کئی دنوں سے حماس اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے بدلے پوری محصور پٹی میں ایک جامع اور مکمل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے سے پہلے جنگ کے لیے کوئی فیصلہ نہیں کرے گا، وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ساتھ ہی فوجی قیادت نے ایک سے زیادہ بار زور دے کر کہا کہ وہ حماس کے خاتمے تک جنگ جاری رکھیں گے۔
گذشتہ ہفتے قاہرہ نے ایک تجویز کے لیے ایک مسودہ یا ابتدائی منصوبہ پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حماس غزہ میں مستقل جنگ بندی کے بدلے اقتدار چھوڑ دے گی۔
تاہم حماس اور اسلامی جہاد نے اس تجویز کو مسترد کر دیا تھا، دو مصری سیکورٹی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ حماس اور اسلامی جہاد نے مصری تجویز مسترد کردی ہے، البتہ دونوں جماعتوں کے عہدیداروں نے عوامی سطح پر اس معاملے کی تردید کی تھی۔