سٹاک مارکیٹ میں مندی، مزید 251 پوائنٹس گر گئے، 37 ارب روپے کا نقصان

Last Updated On 27 February,2020 04:30 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستان سٹاک مارکیٹ میں رواں ہفتے کے چوتھے کاروباری روز کے دوران بھی مندی کے جکڑ سے نہ نکل سکی۔ 100 انڈیکس میں مزید 251 پوائنٹس گر گئے۔

تفصیلات کے مطابق سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کے باعث رواں ہفتے کے پہلے چار روز کے دوران بدترین مندی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔ پہلے کاروباری روز انڈیکس میں 1100 سے زائد پوائنٹس کی مندی دیکھی گئی جس کے بعد سرمایہ کاروں کو 160 ارب سے زائد کا نقصان ہوا تھا۔

مندی کا تسلسل دوسرے روز بھی دیکھا گیا، دوسرے کاروباری روز کے دوران انڈیکس میں 285.28 پوائنٹس گر گئے تھے جس کے باعث سرمایہ کاروں کے 40 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے تھے۔

تیسرے کاروباری روز بھی مندی دیکھی گئی، انڈیکس میں 520.12 پوائنٹس کی گراوٹ دیکھی گئی جس کے بعد حصص مارکیٹ میں مزید 5 حدیں گر گئیں جس کے باعث مزید 70 ارب روپے ڈوب گئے تھے۔

چوتھے کاروباری روز کے دوران آج پاکستان سٹاک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال کے باعث ایک مرتبہ پھر مندی دیکھی گئی۔ مندی کے باعث 251.01 پوائنٹس گر گئے۔ آج بھی انویسٹرز کے تقریباً 37 ارب روپے ڈوب گئے۔

واضح رہے کہ رواں ہفتے کے پہلے چار کاروباری روز کے دوران سٹاک مارکیٹ میں 2156 سے پوائنٹس گر گئے جس کے باعث سرمایہ کاروں کے 300 ارب سے زائد ڈوب گئے ہیں۔

آج کاروبار کا آغاز ہی غیر یقینی صورتحال کے ساتھ ہوا، ملک میں کرونا وائرس کے مریضوں کی اطلاعات کے بعد ملکی اور غیر ملکی انویسٹرز نے ہاتھ روکے رکھا، ایک موقع پر انڈیکس میں 1400 پوائنٹس کے قریب مندی دیکھی گئی جس کے باعث انڈیکس 36918 پوائنٹس کی نچلی ترین سطح پر دیکھا گیا۔

تاہم اس دوران سٹاک مارکیٹ میں اُتار چڑھاؤ دیکھا گیا، جس کے باعث کاروبار کا اختتام 251.01 پوائنٹس کی مندی کے بعد ہوا، حصص مارکیٹ کا انڈیکس 38087.32 پوائنٹس کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔

پورے کاروباری روز کے دوران کاروبار میں 0.66 فیصد کی تنزلی دیکھی گئی جبکہ 18 کروڑ 67 لاکھ 69 ہزار 190 شیئرز کا لین دین ہوا، انویسٹرز کی طرف سے شیئرز کی فروخت کو ترجیح دی گئی۔ پورے کاروباری روز کے دوران سرمایہ کاروں کے مزید تقریباً 35 ارب روپے سے زائد ڈوب گئے ہیں۔

معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کرونا وائرس کے باعث غیر یقینی صورتحال ہے، کیونکہ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اس بیماری نے اپنے پنجھے گاڑھے ہوئے ہیں، جس کے بعد ملکی اور غیر ملکی انویسٹرز سرمایہ لگانے سے گریزاں ہیں اور دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے شیئرز کے فروخت کو ترجیح دے رہے ہیں۔
 

Advertisement