وکٹ کیپر کامیاب بلے باز کیسے بنے؟

Last Updated On 14 January,2019 03:26 pm

لاہور: (دنیا میگزین) ایم ایس دھونی تمام وکٹ کیپرز میں سے سب سے زیادہ میچز کھیلنے والے اور معمر ترین وکٹ کیپر ہیں۔ آئیے پڑھتے ہیں کہ ان سمیت دیگر ٹیسٹ اور ون ڈے ٹیموں کے وکٹ کیپر کامیاب بیٹسمین کیسے بنے؟

سرفراز احمد

پاکستان ٹیم کے کپتان سرفراز احمد تینوں فارمیٹ (ٹی ٹوئنٹی، ون ڈے اور ٹیسٹ) میں وکٹ کیپنگ کرتے ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے سرفراز احمد اب تک 45 ٹیسٹ، 98 ون ڈے اور 54 ٹی ٹونٹی میچز میں وکٹ کیپنگ سرانجام دے چکے ہیں۔

ٹیسٹ میں 128 کیچز اور ون ڈے میں 96 کیچز پکڑے ہیں۔ ٹیسٹ میں 3 سنچریاں، 16 نصف سنچریاں، ون ڈے میں 2 سنچریاں اور 9 نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔

32 سالہ سرفراز احمد نے اپنے فرسٹ کلاس کیرئیر کا آغاز 2006ء میں کراچی ہاربر کی طرف سے کھیلتے ہوئے کیا۔ اگرچہ وہ بیٹنگ میں اچھی کارکردگی تو نہ دکھا سکے لیکن اچھی وکٹ کیپنگ سے انہوں نے کرکٹ ناقدین کو متاثر ضرور کیا۔

ایک سال کے اندر اندر ان کی فرسٹ کلاس میں دھوم مچ گئی اور ان کی انڈر 19 کے بعد قومی ٹیم میں سلیکشن ہو گئی۔ یاد رہے کہ ان کی قیادت میں انڈر 19 کی ٹیم نے 2006ء میں ورلڈ کپ جیتا تھا۔

انہوں نے اپنا پہلا انٹرنیشنل ون ڈے میچ انڈیا کے خلاف جے پور میں 2007ء میں کھیلا تھا لیکن ٹیسٹ کیلئے انہیں تین سال انتظار کرنا پڑا اور بالاخر انھیں آسٹریلیا کیخلاف موقع ملا۔

سرفراز احمد وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ مڈل آرڈر بلے باز بھی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ کپتانی کی ذمہ داری بھی نبھا رہے ہیں اور ان ہی کی کپتانی میں پاکستان آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھی جیت چکا ہے۔

ٹم پین

34 سالہ ٹم پین کا تعلق ہوبرٹ سے ہے۔ ٹم پین آسٹریلیا کی ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کے ساتھ ساتھ وکٹ کیپنگ بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے آسٹریلیا کی طرف سے انٹرنیشنل کرکٹ ڈیبیو 2009ء میں کیا لیکن ایک سال بعد ہی انگلی کی انجری کا شکار ہو کر انٹرنیشنل کرکٹ سے کافی عرصہ کیلئے دور ہو گئے۔

2017ء میں ان کی ٹیم میں واپسی ہوئی تو خوش قسمتی یہ رہی کہ سمتھ اور ڈیوڈ وارنر کے بال ٹمپرنگ ایشو کے بعد انہیں کپتانی سونپ دی گئی۔ اس طرح وہ ٹیسٹ ٹیم کے کپتان بن گئے۔

کھیل کے اس تین سال کے عرصہ میں انہوں نے 15 ٹیسٹ، 35 ون ڈے اور 12 ٹی ٹونٹی میچز کھیلے جن میں سے ٹیسٹ میں 61 کیچز، ون ڈے میں 51 اور ٹی ٹونٹی میں11 کیچز پکڑنے میں کامیاب ہوئے۔

دائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے ٹم پین ون ڈے میں عموماً اوپننگ کرنے آتے ہیں جبکہ ٹیسٹ میں نمبر چھے یا سات پر بلے بازی کرتے ہیں۔ ٹیسٹ میں وہ اب تک پانچ نصف سنچریاں جبکہ ون ڈے میں ایک سنچری اور پانچ نصف سنچریاں بنا چکے ہیں۔

ایلیکس کیری

ایلیکس کیری کو ٹم پین کی جگہ سامنے لایا جا رہا ہے، ابھی وہ آسٹریلیا کی ون ڈے اور ٹی ٹونٹی کی ٹیم کے وکٹ کیپر ہیں۔ انہوں نے ابھی تک چھ ون ڈے اور 19 ٹی ٹونٹی میچز میں آسٹریلیا کی نمائندگی کی ہے۔

لوکسٹن سے تعلق رکھنے والے 27 سالہ کیری جارح مزاج بلے باز ہیں۔ اگرچہ وہ لمبی اننگز تو نہیں کھیل پائے اور نہ ہی کوئی سنچری یا نصف سنچری بنا پائے ہیں، انہیں کم ہی گیندیں کھیلنے کا موقع ملا ہے البتہ ان کا سٹرائیکنگ ریٹ اچھا ہے۔
ان کے بارے میں ایک اور دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ فٹبال کے بھی بہت اچھے کھلاڑی رہ چکے ہیں۔ وہ آسٹریلین فٹبال لیگ کھیل چکے ہیں لیکن بعد میں ان کا جھکاﺅ کرکٹ کی طرف ہوگیا۔ ٹم پین کے بعد اب وہ ہی آسٹریلیا کی وکٹ کیپنگ کی کمان سنبھالیں گے۔

جونی بئیرسٹو

جونی بیئر سٹو کا تعلق بریڈ فورڈ سے ہے۔ 1989ء میں پیدا ہونیوالے انگلش وکٹ کیپر اب تک 60 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں جبکہ 54 ون ڈے میچز میں اپنے ملک کی نمائندگی سرانجام دے چکے ہیں۔

جونی بئیرسٹو ٹیسٹ میں اب تک 157 کیچز جبکہ ون ڈے میں وکٹوں کے پیچھے 23 شکار کر چکے ہیں۔ جونی بئیرسٹو کو زیادہ تر ٹیسٹ میں ہی انگلش ٹیم کا حصہ بنایا جاتا ہے جبکہ جوز بٹلر کو ون ڈے ٹیم میں چانس دیا جاتا ہے۔

جونی بئیرسٹو نے اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز 2011ء سے ون ڈے کھیل کر کیا جبکہ 2012ء میں لارڈز میں پہلا ٹیسٹ کھیلا۔ ٹیسٹ میں انہوں نے 3696 رنز بنا رکھے ہیں لیکن ان کی ون ڈے میں اوسط (48.02) اچھی ہے۔

وہ یارکشائر کاﺅنٹی کی طرف سے بھی کھیلتے ہیں۔ جوز بٹلر کے ساتھ ان کافی مقابلہ رہتا ہے۔ وہ سابق انگلش وکٹ کیپر ڈیوڈ بیئرسٹو کے بیٹے ہیں۔ مڈل آرڈر میں اچھے بیٹسمین ثابت ہوتے ہیں۔

جونی بیئرسٹو کو پہلے ٹیسٹ میں بطور وکٹ کیپر نہیں بلکہ بطور بیٹسمین کھلایا گیا۔ ٹیسٹ میں اب تک وہ چھے سنچریاں بنا چکے ہیں اور ون ڈے میں بھی ان کا ریکارڈ معمولی نہیں بلکہ وہاں بھی چھ ہی سنچریاں جڑ چکے ہیں۔

جوز بٹلر

سمرسیٹ کی طرف سے کھیلنے والے جوز بٹلر ٹاﺅنٹن میں 1990ء میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز ٹی ٹونٹی سے کیا۔ پھر 2012ء میں پاکستان کیخلاف پہلا ون ڈے کھیلا۔

ٹیسٹ کرکٹر 2014ء میں بنے۔ وہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کی طرف سے ون ڈے ٹیم کے لئے بطور وکٹ کیپر بیٹسمین پہلی چوائس ہیں اور اسی طرح ٹی ٹونٹی کیلئے بھی میسر ہوتے ہیں۔

اب تک 122 ون ڈے اور 66 ٹی ٹوئنٹی میچز کھیل چکے ہیں جبکہ صرف 28 ٹیسٹ میچز میں نمائندگی کر چکے ہیں۔ ون ڈے میں وکٹوں کے پیچھے 153 شکار کئے۔

جوز بٹلر ایک تیز رفتار بلے باز کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اس لئے ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں فٹ بیٹھتے ہیں۔ آئی پی ایل ہو یا انگلش ٹی ٹونٹی سیریز یا ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ، ان کی کارکردگی ہمیشہ عمدہ رہی ہے۔

وہ محدود اوورز کی کرکٹ میں ایک آئیڈیل وکٹ کیپر بیٹسمین کے طور پر بہترین انتخاب ہیں اور اس کی ضرورت کے مطابق کھیلتے ہیں۔ سمرسیٹ نے ان کی بیٹنگ کو بہت نکھارا۔ ان کا فٹ ورک شروع سے ہی بہترین تھا۔

انہوں نے اپنے فرسٹ کلاس کیرئیر کا آغاز لنکا شائر کیخلاف کیا اور اپنے جارحانہ مزاج کی وجہ سے جلد ہی شہرت پا گئے۔ کاﺅنٹی چیمپئن شپ میں ان کی مقبولیت ایسی ہوئی کہ انہیں ٹی ٹونٹی سکواڈ میں شامل کر لیا گیا، پھر وہ مستقل انگلش ٹیم کا حصہ بن گئے۔

کوئنٹن ڈی کاک

ون ڈے میں جنوبی افریقی ٹیم کے اوپنر بلے باز ہیں لیکن ٹیسٹ میں ساتویں نمبر پر بھی کھیلنے آتے ہیں۔ ڈی کاک جوہانسبرگ میں 1992ء کو پیدا ہوئے۔ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنیوالے 26 سالہ وکٹ کیپر نے 2013ء میں انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔ تاہم ٹیسٹ کیلئے انہیں ایک سال انتظا ر کرنا پڑا اور انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ آسٹریلیا کیخلاف پورٹ ایلزبتھ میں 2014ء میں کھیلا۔

وہ اب تک 36 ٹیسٹ اور 98 ون ڈے میچز کھیل چکے ہیں جبکہ 35 ٹی ٹونٹی میچز میں اپنے ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ ٹیسٹ میں کیچز پکڑنے کی کارکردگی اچھی رہی اور انہوں نے وکٹ کے پیچھے 144 شکار کئے جبکہ ون ڈے میں 139 کیچز پکڑے۔

ٹیسٹ کی نسبت ون ڈے میں ڈی کاک اچھے بیٹسمین ثابت ہوئے اور انہوں نے چار ہزار سے زائد رنز بنائے۔ ان کی بطور وکٹ کیپر بیٹسمین کارکردگی کی وجہ سے ان کا موازنہ ایڈم گلکرسٹ اور مارک باﺅچر سے کیا گیا۔

انہوں نے مسلسل تین سنچریاں بنا کر کمار سنگاکارا کا ریکارڈ برابر کیا۔ شروع میں انہوں نے بیس بال کھیلنا شروع کی اور اس مقصد کیلئے امریکہ چلے گئے لیکن ان کے والد نے انہیں کرکٹ کھیلنے پر آمادہ کیا۔

آخرکار وہ کرکٹ کی طرف راغب ہوئے اور جنوبی افریقا کی انڈر 19 ٹیم کیلئے منتخب کر لئے گئے۔ اس وقت وہ جنوبی افریقہ کی تینوں فارمیٹس کے کھلاڑی ہیں۔

ایم ایس دھونی

مہندرا سنگھ دھونی بہار کے ضلع رانچی میں 1981ء میں پیدا ہوئے۔ 38 سالہ انڈین وکٹ کیپر اس وقت تمام ٹیموں کے وکٹ کیپرز سے سینئر اور سب سے زیادہ ون ڈے کھیلنے والے وکٹ کیپر بیٹسمین ہیں۔

وہ اب تک 332 ون ڈے اور 90 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں۔ ایم ایس دھونی کو سب سے فٹ وکٹ کیپر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ وہ اپنی کپتانی میں انڈیا کو ورلڈ کپ بھی جتو ا چکے ہیں۔

ون ڈے میں 310 کیچز کے ساتھ سرفہرست ہیں اور اسی طرح ٹیسٹ میں بھی 256 کیچز کے ساتھ موجودہ وکٹ کیپرز میں ٹاپ پر ہیں۔ انہوں نے انٹرنیشنل کرکٹ کا آغاز 2004ء میں کیا۔ فرسٹ کلاس میں پہلا میچ انہوں نے 1999ء میں کھیلا۔

ایم ایس دھونی کو انڈیا کامیاب ترین کپتان اور وکٹ کیپر قرار دیا جا سکتا ہے۔ ان کی ہی کپتانی انڈیا کی ٹیم تینوں فارمیٹس میں نمبر ون رہ چکی ہے اور ان کی ہی کپتانی میں ٹی ٹونٹی کا ورلڈ کپ بھی جیت چکی ہے۔

ایک دور تھا جب وہ اپنے لمبے بالوں کی وجہ سے مشہور تھے لیکن بعد میں انہوں نے وہ لمبے بال کٹوا دیئے۔2007ء میں انہوں نے کپتانی کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھایا اور ٹیم کو بام عروج پر لے کر گئے۔ 90 ٹیسٹ میچوں میں انہوں نے 4876 رنز بنائے جس میں چھ سنچریاں اور نصف سنچریاں شامل تھیں۔

اتنے شاندار ریکارڈ کے ساتھ وہ 2014ء میں ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے جبکہ محدود اوور کی کرکٹ کھیلنا جاری رکھا۔ 2015ء کے ورلڈ کپ میں ٹیم کو سیمی فائنل تک لے جانے میں کامیاب ہو گئے لیکن ٹیم کی کارکردگی متاثر ہونے پر اور عوامی دباﺅ پر 2017ء میں ٹیم کی کپتانی سے الگ ہو گئے۔

وہ اب ون ڈے اور ٹی ٹونٹی ٹیم انڈیا کا حصہ ہوتے ہیں اور بیٹنگ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

مشفق الرحیم

مشفق الرحیم بنگلا دیش کے شہر بوگرہ میں پیدا ہونیوالے 31 سالہ وکٹ کیپر اپنی ٹیم کے سینئر ترین کھلاڑی ہیں جنہوں نے اب تک 198 ون ڈے میچز کھیل رکھے ہیں جن میں وہ 164 کیچز پکڑ چکے ہیں۔

اسی طرح 66 ٹیسٹ میچوں میں 102 شکار کرچکے ہیں۔ مشفق الرحیم نے اپنے انٹرنیشنل کیرئیر کا آغاز ٹیسٹ کرکٹ سے ہی کیا۔ انہوں نے اپنا پہلا ٹیسٹ میچ انگلینڈ کیخلاف 2005ء میں کھیلا۔ ون ڈے میں پانچ ہزار سے زائد رنز اور ٹیسٹ میں چار ہزار سے زائد رنز بنا چکے ہیں۔ اس طرح وہ ایک اچھے وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ ایک اچھے بلے باز بھی ہیں۔

ون ڈے میں ان کی 32 نصف سنچریاں اور چھ سنچریاں ہیں جبکہ ٹیسٹ میں 19 اور 6 سنچریاں ہیں۔ جب انہوں نے پہلا ٹیسٹ میچ کھیلا تو اس وقت وہ صرف 19 سال کے تھے اور اتنی کم عمری میں ٹیسٹ کھیلنا ان کے لئے بڑے اعزاز کی بات تھی۔

انہوں نے اپنی ٹیم کی کپتانی کے فرائض بھی انجام دیئے۔ وہ بیٹ اور گلوز کا حسین امتزاج ہیں۔ بنگلا دیش ٹیم کیلئے وہ ایک اہم کھلاڑی کا درجہ رکھتے ہیں۔

نیروشان ڈک ویلا

کینڈی سے تعلق رکھنے والے 25 سالہ نیروشان ڈک ویلا اب تک 27 ٹیسٹ ، 46 ون ڈے اور 14 ٹی ٹونٹی میچز کھیل چکے ہیں۔ وہ سری لنکا کی ڈومیسٹک کرکٹ میں دنیش چندیمل کی جگہ لینے میں کامیاب ہو گئے اور جلد ہی بطور وکٹ کیپر انہوں نے نام کما لیا کیونکہ دنیش چندیمل قومی ٹیم میں جا چکے تھے۔

ڈومیسٹک میں نام کمانے پر ڈک ویلا کو سری لنکا کی اے ٹیم میں لے لیا گیا۔ پھر وہ 2014ء میں ٹیسٹ ڈیبیو کرنے میں کامیاب ہوئے اور اب تک سری لنکن ٹیم کا حصہ ہیں۔

بریڈلے جان واٹلنگ

جنوبی افریقا کے شہر ڈربن میں 1985ء میں پیدا ہونیوالے واٹلنگ دس سال کی عمر میں والدین کے ہمراہ نیوزی لینڈ کے ناردرن ڈسٹرکٹ میں منتقل ہو گئے۔ کرکٹ کے لگاﺅ کی وجہ سے انڈر 19 سکواڈ کا حصہ بن گئے۔ 2009ء میں پاکستان کیخلاف کھیل کر انٹرنیشنل ڈیبیو کیا۔


اب تک 59 ٹیسٹ، 28 ون ڈے اور 5 ٹی ٹونٹی کھیل چکے ہیں۔ پہلے انہیں بطور بیٹسمین کے ٹیم میں کھلایا گیا لیکن جب بیٹنگ کے ساتھ ساتھ ان کی بطور وکٹ کیپنگ اضافی خوبی سے بھی فائدہ اٹھایا جانے لگا تو انہیں بطور وکٹ کیپر بیٹسمین ٹیم کا حصہ بنا لیا گیا اور وہ آج تک اسی نمبر پر ٹیم کا حصہ ہیں۔

شین ڈورچ (ویسٹ انڈیز) ٹیسٹ، شائی ہوپ (ویسٹ انڈیز) ون ڈے

شین ڈورچ ویسٹ انڈیز کی ٹیسٹ ٹیم کے جبکہ شائی ہوپ ون ڈے ٹیم کے وکٹ کیپر ہیں۔ اگرچہ دونوں نے ٹیسٹ اور ون ڈے میچز کھیلے ہوئے ہیں لیکن اب دونوں کے فارمیٹ الگ کر دیئے گئے ہیں۔

شائی ہوپ کو ون ڈے کے لئے مختص کر دیا گیا ہے اور شین ڈورچ کو ٹیسٹ کیلئے۔ شین ڈورچ کا تعلق باربیڈوس سے ہے اور وہ ابھی تک کوئی ون ڈے میچ نہیں کھیلے البتہ شائی ہوپ ٹیسٹ میچ بھی کھیل چکے ہیں اور ون ڈے میچز میں تو اپنے ملک کی نمائندگی کرتے ہی ہیں اس کے علاوہ وہ ٹی ٹونٹی سکواڈ کا بھی حصہ ہوتے ہیں۔
 

Advertisement