لاہور: (دنیا نیوز) لاہور ہائی کورٹ میں کالعدم قرار پانے والے کاغذات نامزدگی میں ارکان پارلیمنٹ نے نامزدگی فارم تبدیل کرکے الیکشن کمیشن کے ہاتھ باندھ دیے تھے۔ امیدوار کو آمدن، قرضوں، ٹیکس، بیرون ملک سفر اور اقامہ سمیت اہم معلومات فراہم نہ کرنے کی چھوٹ دے دی گئی تھی۔
نئے نامزدگی فارمز میں خاموشی سے بڑی تبدیلیاں، انتخابی اصلاحات کمیٹی میں الیکشن کمیشن کے اعتراضات نظر انداز، کمیشن کے ہاتھ باندھنے کے لیے نامزدگی فارم قانون کا حصہ بنا دیا، اہم ترین معلومات سے متعلق کئی کالم حذف کرنے پر دنیا نیوز نے 7 ماہ قبل ہی نشاندہی کر دی تھی۔
گزشتہ انتخابات کے برعکس آئندہ عام انتخابات کیلئے نامزدگی فارمز میں قرضوں، مقدمات، دوہری شہریت اور 3 سالہ ٹیکس کی معلومات کے کالم حذف کر دیے گئے۔ تعلیم، پیشہ اور ڈیفالٹر سے متعلق کالم بھی غائب کر دیے گئے۔ امیدوار غیرملکی دوروں کی تفصیلات اور اقامہ ظاہر کرنے کے بھی پابند نہیں رہے۔ نئے نامزدگی فارم میں امیدوار صرف آرٹیکل 62 ، 63 پر پورا اترنے اور ختم نبوت پر ایمان رکھنے کا حلف نامہ دینے کا پابند تھا۔
یہ تمام کالم 2013 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نامزدگی فارم میں شامل کیے گئے تھے۔ الیکشن ایکٹ 2017 سے پہلے نامزدگی فارم کی تیاری کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس تھا، مگر ارکان پارلیمنٹ نے پہلی بار فارم خود تیار کر کے الیکشن ایکٹ کا حصہ بنا دیا۔ فارم اے امیدوار کے کوائف، بیان حلفی اور اقرار نامے جبکہ فارم بی امیدوار اور اہل خانہ کے اثاثوں کی تفصیلات سے متعلق ہے۔