فیصل آباد: (دنیا نیوز) الیکشن 2018 کیلئے سیاسی جماعتوں نے اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتار دئیے ہیں الیکشن میں اصل مقابلہ مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف میں ہو گا۔
فیصل آباد میں مسلم لیگ ن نے 10 قومی حلقوں سے 7 پر امیدواروں کا نام فائنل کر لیا ہے اور یہ ساتوں پرانے چہرے ہی ہیں۔ صوبائی اسمبلی کیلے تاحال نام سامنے نہیں آسکے جبکہ تحریک انصاف کی کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلی کیلے ٹکٹوں کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ این اے 101 سے ن لیگ نے ابھی تک ٹکٹ جاری نہیں کیا جبکہ تحریک انصاف نے ظفر زوالقرنین کو ٹکٹ جاری کر دیا ہے۔ این اے 102 سے طلال چوہدری کا مقابلہ تحریک انصاف کے نواب شیر وسیر سے ہو گا۔ این اے 103 سے ن لیگ نام فائنل نہیں کر سکی جبکہ تحریک انصاف نے سعد اللہ بلوچ کو ٹکٹ جا ری کر دیا ہے ،این اے 104 سے ن لیگ کے شہباز بابر کا مقابلہ تحریک انصاف کے سردار دلدار چیمہ سے ہوگا ۔این اے 105 سے ن لیگ کے میاں فاروق کا مقابلہ تحریک انصاف کے رانا آصف توصیف سے ہو گا۔
اہم مقابلہ این اے 106 میں متوقع ہے جہاں ن لیگ کے رانا ثنا اللہ کا مقابلہ حال ہی میں ن لیگ کو چھوڑ کر تحریک انصاف جوائن کرنے والے نثار جٹ سے ہو گا۔ این اے 107 سے اکرم انصاری کا مقابلہ تحریک انصاف کے شیخ خرم شہزاد سے ہو گا جو پہلی بار این اے کا الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے فیصل آباد میں یہ واحد ایم پی اے رہ چکے ہیں۔ این اے 108 میں عابد شیر علی کا مقابلہ تحریک انصاف کے فرخ حبیب سے ہے۔ این اے 109 میں میاں منان کا مقابلہ تحریک انصاف کے اسد معظم یا پھر فیض اللہ کموکا سے ہو گا کیونکہ تحریک انصاف کی جانب سے ابھی کسی کو ٹکٹ نہیں دی گئی۔ یوں این اے 110 سے ن لیگ نے رانا افضل کا ٹکٹ روک رکھا ہے جس کا فیصلہ پیر کو ہو گا جبکہ تحریک انصاف نے پیپلز پارٹی سے آنے والے راجہ ریاض کو میدان میں اتار دیا ہے۔
تحریک انصاف کی ٹکٹس جاری ہونے کے بعد زیادہ تر صوبائی حلقوں میں ری ایکشن سامنے آ رہا ہے۔ پی پی 111 سے شکیل شاہد کو ٹکٹ جاری کیا گیا ہے جو ایک نئے امیدوار ہیں جبکہ سلمان عارف ٹکٹ سے محروم رہے ہیں۔ اسی طرح پی پی 108 سے رانا آفتاب کو ٹکٹ دیا گیا جبکہ شہباز کسانہ 2013 میں آزاد الیکشن لڑنے والے اس بار بھِی ٹکٹ سے محروم رہے۔ پی پی 117 سے حسن مسعود کو ٹکٹ دیا گیا جبکہ ضفر سندھو اور میاں اوضی منہ تکتے رہ گئے۔ علی سرفراز اور ممتاز کاہلوں بھی این اے 107 سے ٹکٹ کے امیدوار تھے لیکن انہیں ٹکٹَ نیں ملا۔