لاہور: (دنیا نیوز) پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں میں اقرباء پروری عروج پر، خواتین کی مخصوص نشستوں پر زیادہ سے زیادہ رشتہ داروں اور قریبی لوگوں کو نوازنے کے لیے مقابلہ جاری، مسلم لیگ (ن) پہلے نمبر پر رہی۔
پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں نے خواتین کی مخصوص نشستوں پر رشتہ داروں اور قریبی لوگوں کو نوازنے کی نئی روایت قائم کر دی، اس میں پاکستان مسلم لیگ نواز سرفہرست ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے بھی ان کا مقابلہ کرنے کی خوب کوشش کی اور کئی نظریاتی اور محنتی خواتین کو نظرانداز کردیا گیا۔ اسی وجہ سے خواتین کارکنان میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کا ردِعمل احتجاج کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔
کہیں پارٹی رہنماﺅں کے خلاف نعرے بازی جاری ہے تو کہیں پریس کانفرنسیں اور کہیں رہنماﺅں کے گھروں کا گھیراﺅ کیا جا رہا ہے۔ خواتین کارکنان کا اعتراض ہے کہ ان کی محنت اور قربانیوں کو پارٹیوں نے رشتہ داروں اور قریبی لوگوں کو خوش کرنے کیلئے قربان کر دیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کی طرف سے قومی و صوبائی اسمبلی کیلئے خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرستیں جاری کر دی گئی ہیں۔ جس میں اپنے ساتھیوں اور ان کے رشتہ داروں کو خوب نوازا گیا ہے۔
حمزہ شہباز کے (پی اے) احمد بٹ کی بیگم رابعہ بٹ کو ان کے شوہر کی محنت کا صلہ ایم پی اے شپ کی صورت میں ملنے کی توقع ہے۔ سابق وفاقی وزیرِ خارجہ خواجہ آصف نے اپنی بیگم مسرت آصف خواجہ اور بھانجی شیزا فاطمہ خواجہ کو قومی اسمبلی میں لانے کی تیاری کر لی۔ ن لیگ کے دوسرے اہم رہنماء سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے بھی اپنے خاندان کو اس ریس میں شامل رکھتے ہوئے اپنی خالہ زاد لبنیٰ فیصل کو پنجاب اسمبلی میں لانے کی تیاری کر لی ہے۔ سابق ایم این اے پرویز ملک نے اپنی بیگم شائستہ پرویز ملک کو ایم این اے اور اپنی بیگم کی پرسنل سیکریٹری کنول لیاقت پر ایم پی اے شپ نچھاور کر دی۔
جب خاندان کو نوازنے کا مقابلہ تھا تو پھر باقی رہنماء اس مقابلے میں کیسے پیچھے رہ سکتے تھے۔ سابق وزیر رانا افضل نے اپنی بیگم نجمہ افضل کو صوبائی اسمبلی کی نشست کا تحفہ دینے کی تیاری کر لی۔ طارق فاطمی نے پارٹی سے اپنی قربانیوں کے بدلے میں اپنی بیوی زہرہ ودود کیلئے ایم این اے شپ کنفرم کرا لی جبکہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کی بیٹی رِدا خان کو قومی اسمبلی کا پروانہ ملا۔
سابق ترجمان پنجاب حکومت زعیم قادری کی بیگم عظمیٰ قادری کو ایک بار پھر ایم پی اے بنانے کی تیاری کر لی گئی ہے لیکن آج کل ان کے پارٹی کے ساتھ اختلافات ہیں جو ان کی بیگم کو سیٹ سے محروم کر سکتے ہیں۔ سابق وفاقی وزیراطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے بیٹی ہونے کا خوب فرض نبھایا اور اپنے ساتھ اپنی والدہ طاہرہ اورنگزیب کو بھی قومی اسمبلی کی نشست کیلئے نامزد کرا لیا ہے۔
چودھری جعفر اقبال کو بھی خوب نوازا گیا اور سب سے زیادہ ان کے خاندان سے خواتین کو مخصوص نشستوں کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ ان کی بیوی عشرت اشرف کو پنجاب اسمبلی، بیٹی زیب جعفر کو قومی اسمبلی اور قریبی عزیز مائزہ حمید کو دوسری بار ایم این اے کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ کے پرانے ساتھی خواجہ احمد حسان کو خوش کرنے کیلئے ان کی ماموں زاد رابعہ فاروقی کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ خواجہ عمران نذیر کو پارٹی سے وفاداری پر ان کی عزیز سادیہ تیمورکو ایم پی اے کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ سمیع اللہ خان کی قریبی عزیز عظمیٰ بخاری کو دوبارہ صوبائی اسمبلی کیلئے نامزد کر لیا گیا ہے۔
تبدیلی کا نعرہ لگانے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے بھی اپنی نظریاتی خواتین کارکنان کو نظر انداز کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی اور صوبائی و قومی اسمبلی میں اپنے عزیز و اقارب کو لانے کیلئے کمر کس لی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے سابق ایم این اے شفقت محمود کی محنت اور کاوشوں کا اقرار کرتے ہوئے ان کی بھابھی نگہت محمود کو صوبائی اسمبلی میں سیٹ دینے کی تیاری کر لی گئی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف نے امیدوار این اے 127 جمشید چیمہ کی محنت کو بھی ضائع نہیں ہونے دیا اور ان کی بیگم مسرت جمشید چیمہ کو صوبائی اسمبلی کیلئے نامزد کر کے انہیں تحفہ دیا گیا۔ پی ٹی آئی رہنماء و سابق ٹکٹ ہولڈر میاں حامد معراج کی بیگم ڈاکٹر نوشین حامد کو صوبائی اسمبلی سے ترقی دے کر قومی اسمبلی کا تحفہ دیا گیا ہے۔
ناراض رہنماء حامد خان کو منانے کیلئے ان کی بھابھی صادقہ صاحبداد خان کو صوبائی اسمبلی کیلئے نامزد کر دیا گیا ہے۔ شاہ محمود قریشی کی تحریک انصاف کیلئے خدمات کا اعتراف کرنے کیلئے ان کی سیکریٹری و سابق ایم این اے منزہ حسن کو دوبارہ سے قومی اسمبلی کی مخصوص نشست کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی صاحب پارٹی میں سبقت لے جائیں اور جہانگیر خان ترین پیچھے رہ جائیں یہ ممکن ہی نہیں اس لیے انہوں نے بھی اپنی سیکریٹری عالیہ حمزہ کو قومی اسمبلی کیلئے نامزد کردیا۔ عالیہ حمزہ نے اس کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی قریبی دوستوں سائرہ رضا، گل مہر اور عائشہ اقبال کو صوبائی اسمبلی کیلئے نامزد کروا لیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف نے اپنے عزیزواقارب کو نوازنے کیلئے خواتین کارکنان کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے احتجاج دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔