کوئٹہ: ( روزنامہ دنیا) سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے آبائی حلقے پی بی 35 مستونگ سے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کر دیا اور اس سلسلے میں بی این پی کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کرلی۔
نواب اسلم رئیسانی اپنی سیاسی مہم دلچسپ انداز میں چلارہے ہیں، مخالف سیاسی جماعت باپ اور اس کے انتخابی نشان گائے پر اپنے روایتی انداز میں تنقید کر کے اپنے حامیوں کو خوب محظوظ کر رہے ہیں۔ نواب اسلم رئیسانی نے باپ پارٹی کو بانجھ بھی قرار دیا، انہوں نے کہا پہلے باپ آتا تھا اور پھر بچے اب پہلے بچے آتے ہیں اور پھر باپ، انہوں نے کہا عجیب بات ہے کہ بھارت میں گائے ماتا کہتے ہیں اور یہاں گائے کو باپ کہا جاتا ہے، جس سے حاضریں خوب محظوظ ہوتے رہے ۔ انہوں نے سیاست سے اچھا ہے کہ نسوار بیچوں کا اپنا بیان بھی واپس لے لیا۔
نواب اسلم رئیسانی نے کہا میں نے سوچا کہ سیاست سے بہتر ہے کہ نسوار بیچوں، تو علی احمد آیا اور کہا کہ نسوار والوں نے ہڑتال کر دی ہے ، میں نے کہا کیوں، تو اس نے کہا وہ کہتے ہیں جب اسلم رئیسانی نسوار بیچے گا تو ہماری نسوار کون خریدے گا۔ گائے کے انتخابی نشان پر طنز کے نشتر برسانے والے سابق وزیراعلیٰ نے اپنے انتخابی نشان بندوق کو بلوچ ثقافت کا حصہ قرار دیا۔