اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی تحقیقاتی ادارے نے سوشل میڈیا پر اہم شخصیات کو بدنام کرنے کے پروپیگنڈہ کی شکایات درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ فیس بُک سے تعاون اور ڈیٹا کے حصول کا کوئی معاہدہ نہیں، قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں پی ٹی آئی ورکرز کی طرف سے گدھے پر تشدد اور فورٹ عباس میں تین بہنوں کے قتل کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔
قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر رحمان ملک کے زیرِ صدارت ہوا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے اہم شخصیات کو بدنام کرنے پر شہلا رضا، میر صادق عمرانی، میاں طارق، طلحہ محمود، پیر صدر الدین شاہ اور عائشہ گلالئی سمیت کئی شخصیات نے شکایات درج کرائی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ تمام پارٹیوں کے اپنے اپنے میٹیا سیل ہیں، کچھ سیاسی جماعتوں کے میڈیا سیل بیرونِ ملک بھی آپریٹ ہوتے ہیں، ایک پارٹی کی طرف سے مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے تو دوسری پارٹی اس سے بھی گندہ مواد اپ لوڈ کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ فیس بُک سے تعاون اور ڈیٹا کے حصول کا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔ عدالتی حکم کی روشنی میں فیس بُک انتظامیہ سے رابطہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی امیدوار کی طرف سےانتخابی نشان قبر کی پوسٹ پھیلانے کی انکوائری شروع کر دی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ پولنگ سٹیشنز کو خطرات درپیش ہیں۔ فوج اور پولیس کو کہا ہے کہ وہ سیکیورٹی کو بہتر بنائے۔
اجلاس میں گدھے پر تشدد کا معاملہ بھی اٹھایا گیا اور چولستان میں تین بچیوں کی موت کی پوسٹ مارٹم رپورٹس کمیٹی میں پیش گئی۔ سینیٹر رحمان ملک نے سوال اٹھایا کہ ہفتے کے اندر پولیس نے بچیوں کے والدین کو 25 لاکھ روپے کیسے اور کہاں سے ادا کیے؟