لاہور: نالے سے سینکڑوں شناختی کارڈز برآمد، معاملہ پراسرار ہوگیا

Last Updated On 25 July,2018 07:25 am

لاہور: (دنیا نیوز) لاہور کے شفیق آباد نالے سے سینکڑوں شناختی کارڈ برآمد، نادرا نے پرانے اور ناقابلِ استعمال قرار دے کر تسلی کرا دی لیکن کئی پر تاریخ تنسیخ 2020ء درج، معاملہ مزید پراسرار ہو گیا۔

پولنگ سے ایک روز پہلے لاہور میں نالے سے بڑی تعداد میں شناختی کارڈ برآمد ہونے پر تہلکہ مچ گیا۔ تھیلوں میں پھینکے گئے اکثر شناختی کارڈز پر تنسیخ کی 2020ء درج ہے۔ دنیا نیوز نے کارڈ منسوخ ہونے کے نادرا کے دعوؤں کا پول کھول دیا۔

سیکڑوں شناختی کارڈ کہاں سے آئے؟ کس نے پھینکے؟ مقصد کیا تھا؟ لاہور کے علاقے شفیق آباد میں کے نالے سے بڑی تعداد میں شناختی کارڈ ملنے پر تہلکہ مچ گیا۔

معاملہ سامنے آنے پر نادرا کی جانب سے تمام کارڈ زائد المعیاد ہونے کا موقف سامنے آیا لیکن دنیا نیوز حقائق ڈھونڈ لایا۔ دنیا نیوز کو ملنے والی ویڈیو میں کئی کارڈ پر تنسیخ کی تاریخ 2020ء درج ہے جبکہ حکام ان کے 2010ء میں منسوخ ہونے کے دعوے کرتے رہے۔

دو ہزار اٹھارہ کے الیکشن میں ناقابلِ استعمال ہونے کا موقف بھی اپنایا گیا۔ پولیس نے تمام کارڈ تحویل میں لے لیے، پولیس کے مطابق تھیلے میں بند
کر کے پھینکے گئے کارڈز کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہے۔

معاملے نے سیاسی جماعتوں کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ نگران وزیرِ داخلہ کہتے ہیں کہ نامعلوم شخص دو سے تین بیگ پانی میں پھینک کر گیا۔

نامعلوم شخص کون تھا اور کہاں سے آیا؟ اتنے شناختی کارڈ کہاں سے لایا؟ معاملہ سامنے آنے پر سوالات نے سر اٹھا لیا ہے۔ نیشنل رجسٹریشن ڈیٹا بیس
اتھارٹی کے سیکیورٹی اور کنٹرول سسٹم پر بھی سوالیہ نشان لگ گیا ہے؟ اگر نادرا حکام کا موقف درست ہے تو پتہ چلایا جائے کہ منسوخ شدہ کارڈ تلف کیوں نہیں کیے گئے؟ سنبھال کر کیوں رکھے گئے؟

نادرا نے منسوخ کئے گئے شناختی کارڈز پھینکنے کے معاملے پر لاہور سیف سٹی کیمروں کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ ریکارڈ سے کارڈز کی بوریاں پھینکنے والے افراد کی نشاندہی کی جائے گی۔

 

نادرا کے یہ شناختی کارڈز مختلف علاقوں کے دفاتر سے اکھٹے کئے گئے تھے، ابھی تک جتنے بھی کارڈز کو چیک کیا گیا ہے وہ منسوخ شدہ ہیں۔ کارڈر کو باقاعدہ ٹریش کیوں نہیں کیا گیا؟ اس کی انکوائری کی جا رہی ہے۔