پاکستان کی امن پالیسی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، وزیرِاعظم

Last Updated On 24 September,2018 08:34 am

لاہور: (دنیا نیوز) وزیرِاعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو دھمکیاں نہ دی جائیں اور نہ ہی ہماری امن پالیسی کو کمزوری سمجھا جائے۔

لاہور میں سرکاری ملازمین سے خطاب میں وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ ملک مشکل دور سے گزر رہا ہے، پاکستان کو مالیاتی خسارے کا سامنا ہے اور ملکی ادارے قرضوں میں ڈوبے ہوئے ہیں تاہم اس کے باوجود ہم اس صورتحال سے نکلیں گے، قوموں پرمشکل وقت آتے رہتے ہیں۔

وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت تبدیلی لے کر آ رہی ہے، اس معاملے میں سرکاری ملازمین نے مدد کرنی ہے۔ ہم مداخلت نہیں کریں گے اور نہ کسی بیوروکریٹ کو تبدیل کرنے کا کہیں گے۔ ہماری حکومت میں سرکاری ملازمین پر غلط کام کرنے کے لیے پریشر نہیں ڈالا جائے گا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ نیا پاکستان کا مطلب نئی سوچ ہے، خیبر پختونخوا پولیس نے لوگوں کی زندگیاں بہتر کیں، اس لیے لوگوں نے ووٹ دیئے لیکن پولیس کا غنڈوں کیساتھ ملنا پنجاب کا کلچر بن گیا ہے، عام آدمی تھانوں میں دھکے کھاتا ہے لیکن اب آپ نے عام آدمی کی مدد کرنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے خیبر پختونخوا میں گورننس کو بہتر کیا لیکن اخبارات میں اشتہارات نہیں دیئے، مخالفین پانچ سال کہتے رہے کدھر ہے نیا خیبر پختونخوا؟

ان کا کہنا تھا کہ دو بیوروکریٹس اور ایک پولیس افسر کے عوام میں جانے سے تکلیف ہوئی، پولیس افسر کو آئی جی سے رابطہ کرنا چاہیے تھا، واضح کر دوں اگر آئندہ کسی نے ایسی حرکت کی تو نہیں چھوڑیں گے۔

پک بھارت تعلقات پر بات کرتے ہوئے وزیرِاعظم عمران خان نے کہا کہ دوستی دونوں ممالک کیلئے سود مند ہے، بھارتی حکومت کو اپنا تکبر ختم کرنا چاہیے، ہم کسی کا دباؤ لینے والے نہیں ہیں، پاکستان کو دھمکیاں نہ دی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک بھارت دوستی سے دونوں ملکوں کو فائدہ ہو گا، پاکستان اور بھارت کے درمیان اچھے تعلقات پیدا ہو جائیں تو برصغیر میں غربت ختم ہو جائے گی۔

 

Advertisement