’جے آئی ٹی نان ایشو، کورونا اور دیگر مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے شوشا چھوڑا گیا‘

Last Updated On 11 July,2020 09:02 pm

کراچی: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاھ نے کہا ہے کہ جے آئی ٹی نان ایشو ہے ،کورونا اور دیگر حقیقی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے جے آئی ٹی کا شوشا چھوڑا گیا۔

کراچی میں پارلیمانی لیڈر پی پی پنجاب سیّد حسن مرتضی نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کی، ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال، کورونا ، معیشت ، آٹے اور چینی کے بحران پر تبادلہ خیال کیا گیا، پیپلز پارٹی کی رکن پنجاب اسمبلی شازیہ عابد بھی ملاقات میں شریک تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ سیّد مراد علی شاہ کا ملاقات میں کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کی حثیت ایک انویسٹی گیشن سے زیادہ نہیں ہے، جے آئی ٹی میں کسی کا تذکرہ آنے سے کوئی شخص مجرم نہیں بن جاتا جب تک عدالت اسے سزا نہ دے۔

یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی کو ایکسپوز کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے: علی زیدی

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی غلط پالیسی کی وجہ سے گندم کا بحران آنے کا خدشہ ہے، ذخیرہ اندوزوں کے بجائے سرکاری گوداموں سے گندم مارکیٹ میں لانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ سرکاری ذخائر ختم ہو گئے تو ذخیرہ اندوز آٹا بے تحاشا مہنگا کر کے منہ مانگے دام وصول کریں گے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پہلی حکومت ہے جس کے دور میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) وصولیاں گزشتہ سال سے کم ہوئیں ،اس بار تو انہوں نے سارا ملبہ کورونا پر ڈال دیا مگر گزشتہ برس کیوں ہدف پورا نہیں ہوا۔ سندھ کی بڑے ہسپتالوں میں پورے ملک کے لوگ علاج کروانے آتے ہیں،

یہ بھی پڑھیں:علی زیدی نے عزیر کے دوست حبیب جان کی ویڈیو جاری کر دی، پی پی پر سنگین الزامات

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سیّد حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں تو حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے کورونا کے اعداد و شمار پر بھی لوگوں کو گمراہ کیا جا رہا ہے ،ٹیسٹ کم کر کے کہا جا رہا ہے کورونا کا پھیلائو کم ہو گیا ہے۔ 

اس سے قبل  وفاقی وزیر علی زیدی نے حبیب جان کے عزیر بلوچ اور پیپلز پارٹی سے تعلقات پر مبنی ویڈیو جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ جرم اور سیاست ایک دوسرے کے ساتھ چل پڑے ہیں، حبیب جان نے آصف زرداری اور قادر پٹیل کو بے نقاب کر دیا۔

عزیر بلوچ کے قریبی ساتھی حبیب جان بلوچ نے انکشافات پر مبنی ویڈیو میں کہا ہے کہ 2012 کے آپریشن کے بعد پیپلزپارٹی نے عزیر بلوچ سے دوبارہ رابطہ کیا، عزیر بلوچ پھر پیپلز پارٹی میں شامل ہوگئے، قائم علی شاہ، شرمیلا فاروقی، فریال تالپور عزیز بلوچ کے پاس گئے، آصف زرداری سے عزیر بلوچ کی ملاقات ہوئی تھی۔

حبیب جان بلوچ کا کہنا تھا حکومت جب خطرے میں آئی تو عزیر بلوچ سے تعلقات ختم ہوئے، وزارت داخلہ رحمان ملک کی صورت میں عزیر بلوچ کے دروازے پر رہتی تھی، اویس مظفر کے آنے سے جھگڑے کی بنیاد شروع ہوئی، ایک گروپ کراچی میں آئی جی سندھ تک کا تبادلہ کرتا تھا، آصف زرداری کی خواہش تھی اویس مظفر لیاری سے الیکشن لڑیں۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی کو ایکسپوز کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگائیں گے، کرمنلز کو سزا ہر صورت میں ملنی چاہیے، چیف جسٹس سے درخواست ہے وہ عزیر بلوچ کی جے آئی ٹی پر از خود نوٹس لیں، پیپلزپارٹی والے پارلیمنٹ میں خوب گرجتے ہیں، جب قانون کے شکنجے میں آتے ہیں تو بولتی بند ہو جائے گی۔

علی زیدی کا کہنا تھا قانون حرکت میں آچکا، سب اس جنگ میں میرا ساتھ دیں، لوگوں سے گھر خالی کرا کر بلاول ہاؤس بنائے گئے، مافیا، ڈان، جرائم پیشہ افراد بڑے عہدوں پر بیٹھے ہیں، ان کو لوگوں کو انصاف ملنا چاہیے جن کے ساتھ مافیا، ڈان نے زیادتیاں کیں، جے آئی ٹی رپورٹس میرے پاس 2 یا 3 دن سے نہیں آئیں، 3 سال سے چیخ رہا ہوں، سزا اور جزا اللہ کا قانون ہے، مجرموں کوسزا ملنی چاہیے، مجرم ایوانوں میں بیٹھ کر بجٹ پر تقاریر کرتے ہیں، یہ تو سزا کے مستحق ہیں۔
 

Advertisement