امریکہ کی طاقت اسکی کمزوری بن سکتی ہے

Last Updated On 05 January,2019 09:07 am

لاہور: ( روزنامہ دنیا ) 2007میں چین نے یہ ثابت کرنے کیلئے کہ اس کی اینٹی سپیس کرافٹ ٹیکنالوجی کام کرتی ہے، تجرباتی طور پر اپنا سیٹلائٹ اڑا دیا تھا۔ برطانوی اخبار سنڈے ایکسپریس کے مطابق ژیانگ سوئی کی نظر میں یہی ٹیکنالوجی دو بڑے ملکوں کے مابین جنگ چھڑنے کی صورت میں تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ انکشاف انہوں نے ایمیزون پرائم کی ڈاکومنٹری فلم ‘‘امریکہ بمقابلہ چین: سلطنتوں کی جنگ’’ میں کیا۔

2015 کی سیریز میں انہوں نے کہا :‘‘سیٹلائٹس امریکہ کی طاقت مگر اس کی کمزوری بھی بن سکتے ہیں۔ امریکہ اپنے کمیونی کیشن نیٹ ورک کے کنٹرول کیلئے مکمل انحصار سیٹلائٹس پر کرتا ہے، جوکہ ایک کمزوری ہے۔ یہ انحصار ہمیں دیومالائی یونانی کردار آشیل کی یاد دلاتا ہے جوکہ ناقابل تسخیر تھا، مگر ایڑی اس کی کمزوری تھی۔ سیٹلائٹس امریکہ کیلئے آشیل کی ایڑی ثابت ہونگے۔ لڑائی کے دوران اگر چینی فوج نے ایک بھی سیٹلائٹ کو نشانہ بنالیا تو امریکی کمیونی کیشن سسٹم مکمل طور پر تباہ ہو جائیگا، جس کے نتیجے میں امریکی جنگی جہاز سمندروں میں بے یارو مددگار اور آسان ہدف ہونگے۔

چینی سٹڈیز کے ماہر مائیکل سوان نے بتایا کہ امریکی سیٹلائٹ کمیونی کیشن جام ہونے سے چینی آبدوزیں کیسے خاموشی کیساتھ امریکہ جہازوں کو دبوچ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ کئی سالوں سے چین نے اپنی صلاحیتیں بڑھانے کیلئے جو مختلف کام کئے ہیں، ان میں ایک بڑی اور جدید ترین پیشرفت آبدوزوں کی تیاری ہے، جن کی آسانی سے نشاندہی نہیں ہو سکتی اور بڑی تعداد میں انہیں تیار کیا گیا ہے۔ ایسی آبدوزیں طیارہ بردار جہازوں کیلئے باعث تشویش ہیں۔ چین نے حالیہ کچھ برسوں میں فوجی صلاحیت میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

26 اکتوبر 2006 میں چینی سانگ کلاس آبدوز بحرالکاہل میں امریکی طیارہ بردار جہاز سے پانچ میل دور دکھائی دی۔ یہ طیارہ بردار جہاز کئی درجن محافظ جہازوں کے گھیرے میں تھا، اس کے باوجود چینی آبدوز بغیر نوٹس میں آئے غائب ہو گئی۔ چین میں امریکہ کے سابق سفارتکار جون ٹکاسک تسلیم کرتے ہیں کہ کسی نے اس آبدوز کو دیکھا نہ اس کی آواز سنی۔ ہمیں معلوم ہے کہ وہ آبدوز جدید ٹارپیڈوز سے لیس تھی، وہ اگر چاہتی تو ہمیں غرق کر سکتی تھی۔