لاہور (دنیا نیوز ) بالی ووڈ کی منفرد آواز کو خاموش ہوئے بیالیس برس بیت گئے۔ گلوکار مکیش کے گائے ہوئے گانے آج بھی کانوں میں رس گھولتے ہیں۔ مکیش کو تین بار فلم فیئر اور ایک نیشنل فلم ایوارڈ سے نوازا گیا۔
مکیش نے اپنی آواز میں جو گایا امر کر دیا، فلم نردوش سے بطور اداکار اور گلوکار اپنے فنی سفر کا آغاز کیا۔ گلوکار مکیش کو 60 اور 70 کی دہائی میں محمد رفیع اور کشور کمار جیسے گلوکاروں کا سامنا رہا تاہم انہوں نے اپنی منفرد آواز سے اپنا لوہا منوایا۔ مکیش نے اس دور کے مشہور گلوکار کے ایل سہگل کے انداز میں گانے گا کر خوب داد سمیٹی۔ اس منفرد گلوکار کو فلم پہلی نظر کے گانے دل جلتا ہے نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔
مدھر آواز کے مالک مکیش نے 300 کے لگ بھگ فلموں میں بارہ سو گانوں کو اپنی سحر انگیز آواز سے سجایا۔ مکیش کی یادگار فلموں میں جس دیش میں گنگا بہتی ہے ، سنگم ، ملن ، تیسری قسم ، پہچان ، شور ، روٹی کپڑا اور مکان اور کبھی کبھی شامل ہیں۔
بالی ووڈ کے اس مشہور گلوکار کی خاصیت یہ تھی کہ اس دور کے مشہور اداکار راج کپور نے انہیں اپنے اوپر فلمائے جانے والے تمام گانوں کیلئے مخصوص کر دیا تھا اور ان کی موت تک جتنے گانے بھی راج کپور پر فلمائے گئے وہ مکیش کی آواز میں ہی ریکارڈ کئے گئے تھے۔ خاص طور پر ان کا گیت جانے کہاں گئے وہ دن اس دور کا سپرہٹ گیت ثابت ہوا، فلم میرا نام جوکر تو باکس آفس پر پٹ گئی لیکن اس کا یہ گیت انتہائی مشہور ہوا۔ فلم سنگم کا گیت دوست دوست نہ رہا پیار پیار نہ رہا ان کا ایک اور سپرہٹ گیت تھا جو بالی ووڈ کے چند ہٹ گیتوں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔
27 اگست 1976 کو امریکا میں ایک کنسرٹ کے دوران مکیش کو دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا اور دنیا بھر میں اپنی آواز سے سحر طاری کرنے والا گلوکار اپنے مداحوں کو اپنی آواز کی صورت بیش بہا خزانہ دے کر ہمیشہ کے لئے چلتا بنا۔