گلوکارہ برٹنی سپیئرز کو والد کیخلاف بڑی فتح مل گئی

Published On 14 August,2021 04:16 pm

نیو یارک: (ویب ڈیسک) امریکی گلوکارہ برٹنی سپیئرز کے والد 13 سال بعد گلوکارہ کے نگران کی ذمہ داری سے دستبرداری پر راضی ہوگئے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق برٹنی سپیئرز کا کیریئر 2008ء میں انکی ذہنی صحت کے متعلق عوامی خدشات کے بعد سے قانونی سرپرستوں کے ہاتھ میں رہا ہے۔ عدالتی حکم کے تحت ان کے والد جیمی سپیئرز کو ان کی بیٹی کی جائیداد اور زندگی کے دیگر پہلوؤں پر کنٹرول دیا گیا تھا لیکن بعد میں گلوکارہ نے اپنے والد کو اس ذمہ داری سے ہٹانے کی کوشش کی اور ان پر ’کنزرویٹری کے غلط استعمال‘ کا الزام عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

جیمی سپیئرز نے بارہا خود پر لگے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور انھوں نے اپنی بیٹی کی خیریت کے لیے تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فری برٹنی مہم کہلائی جانے والی مداحوں کی ایک تحریک چاہتی ہے کہ 39 سالہ گلوکارہ اپنے معاملات پر دوبارہ خود مختاری حاصل کریں۔ اس طویل قانونی لڑائی نے 2021 میں ’فریمنگ برٹنی سپیئرز‘ کے نام سے دستاویزی فلم کی ریلیز کے بعد دوبارہ توجہ حاصل کی۔

برٹنی نے بعد میں ایک جج کو بتایا کہ اُنھیں منشیات دی جاتی، اپنی مرضی کے خلاف کام کرنے پر مجبور کیا گیا اور بچے پیدا کرنے سے روکا گیا۔ سپیئرز کی کنزرویٹری شپ یا نگرانی دو حصوں پر مشتمل ہے، ایک ان کی جائیداد اور مالی معاملات کے لیے، دوسرا ان کے لیے بطور فرد ہے۔

ان کے والد نے صحت کے مسائل کی وجہ سے 2019 میں اپنی بیٹی کے ذاتی کنزرویٹر کا عہدہ چھوڑ دیا، لیکن گلوکارہ نے جولائی میں اپنے والد کو اپنی جائیداد کو کنٹرول کرنے سے ہٹانے کے لیے ایک درخواست دائر کی۔ انہوں نے بعد میں کہا کہ اگر ان کی یہ حیثیت قائم رہی تو وہ دوبارہ پرفارم نہیں کریں گی۔

جیمی سپیئرز کے وکیل نے جمعرات کو عدالتی دستاویز میں کہا کہ ان کے پیچھے ہٹنے کی کوئی اصل بنیاد نہیں ہے لیکن انھوں نے مزید کہا کہ وہ بلاجواز حملوں کا مسلسل ہدف بن گئے ہیں۔

پاپ سٹار کے وکیل میتھیو روزنگارٹ نے کہا کہ یہ برٹنی سپیئرز کی بڑی فتح ہے اور انصاف کی طرف ایک اور قدم ہے۔

برٹنی سپیئرز کے والد کا فیصلہ برٹنی کے لیے درست ثابت ہوا۔ تاہم ہم برٹنی سپیئرز اور دیگر پر ان کے جاری شرمناک اور قابل مذمت حملوں سے مایوس ہیں۔

روزنگارٹ نے مزید کہا کہ کنزرویٹری شپ کے دوران ان کی جائیداد کے انتظام میں ملوث افراد کے اقدامات کی تحقیقات جاری رہے گی۔

Advertisement