بھکاری مافیا کا بھیانک روپ سامنے آ گیا، مسکین صورت، اللہ رسول کے واسطے مگر پیسے کی ہوس میں بچوں پر ظلم ڈھائے جاتے ہیں، ان کے جسم جلائے اور زخم لگائے جاتے ہیں۔
اسلام آباد: (دنیا نیوز) بھکاری مافیا کا مکروہ دھندہ بے نقاب ہو گیا۔ اللہ کا نام لے کر بندوں سے دھوکے کا سلسلہ جاری ہے۔ بھکاری کبھی اندھے تو کبھی اپاہج ہونے کی اداکاری کرتے ہیں۔ پیشہ ور بھکاری پورے مداری ہوتے ہیں جو 100 طرح کے بہروپ بھرتے ہیں۔
ایک بوڑھے بھکاری نے دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے اپاہج بننے کا طریقہ بتایا۔ اس کا کہنا تھا کہ لہسن کو پیس کر اسے باندھ لیتے ہیں جہاں جہاں وہ لگے گا وہ سارا تیزاب بن جاتا ہے، جب اسے اتاریں گے تو جلد بھی اترنا شروع ہو جاتی ہے۔
یہ بھکاری بچوں پر بھیک منگوانے کیلئے ظلم کی انتہاء کر دیتے ہیں۔ انگاروں اور تیزاب سے ان کے جسم جلاتے ہیں۔ زخم بھی لگاتے اور بناتے ہیں۔ بوڑھے بھکاری نے زخم لگانے کے طریقے بتاتے ہوئے کہا کہ کیلے، آٹے اور سریش سے زخم بنائے جاتے ہیں۔ اس کا کہنا تھا کہ سریش لگا کر آٹا لگاتے ہیں، اوپر رنگ ڈال لیتے ہیں۔ دیکھنے والے کو معلوم ہوتا ہے کہ بہت گہرا زخم ہے۔
کچی بستیاں اور جھگیاں، بھکاریوں کی نرسری ہیں جہاں بچوں کو اندھا بننے کی تربیت بھی دی جاتی ہے۔ بھکاری عورتیں گود میں لئے جن معصوم بچوں کا واسطہ دیتی ہیں، انہیں افیون اور نشہ آور ادویات دیتی ہیں۔ ان بچوں میں سے زیادہ تر مغوی یا کرائے کے ہوتے ہیں۔
بچے بھکاری مافیا کا سب سے مؤثر ہتھیار ہیں۔ ان کی خاطر ان بھکاریوں کی آپس میں توتکار اور مار دھاڑ بھی ہوتی ہے۔ سفاک مافیا زیادہ تر بچوں، عورتوں، زخم خوردہ افراد اور معذوروں سے بھیک منگواتا ہے کیونکہ ان میں سے ہر ایک، دو سے تین ہزار روپے بناتا ہے اور یہ رقم ایک عام بھکاری کی دیہاڑی سے کئی گنا زیادہ ہے۔
بھیک مانگنا قانوناً جرم ہے مگر شہر اقتدار کے ہر چوک چوراہے، ٹریفک سگنل اور بازار میں بھکاری مافیا کا راج ہے۔ انتظامیہ اس برائی کو روکنے کیلئے کچھ نہیں کرتی۔
بھیک منگوانے اور مانگنے والے گروہوں کے ٹھکانے پوشیدہ نہیں، سب جانتے ہیں۔ پولیس اور انتظامیہ والے بھی ان بہروپیوں کی طرح اندھے اور گونگے بنے ہوئے ہیں۔