شہباز شریف سفارتی محاذ پر سرگرم

Published On 24 April,2025 12:02 pm

اسلام آباد: (عدیل وڑائچ) شہباز حکومت سفارتی محاذ پر سرگرم دکھائی دے رہی ہے، سفارتی محاذ بڑی حد تک پاکستان کی سیاست پر بھی اثر انداز ہوا ہے، پاکستان کی سیاست کی نظریں اس سال جنوری سے امریکا اور مغربی ممالک پر تھیں۔

پاکستان تحریک انصاف نے اپنی تمام تر امیدیں نئی ٹرمپ انتظامیہ سے وابستہ کر رکھی تھی، یورپی یونین کے پاکستان کے اندرونی سیاسی صورتحال پر بیانات اور جی ایس پی پلس سٹیٹس سے متعلق طرح طرح کی خبریں اور قیاس آرائیاں جنم لے رہی تھیں، اپوزیشن کا خیال تھا کہ مغربی دباؤ پر پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت پاکستان تحریک انصاف کیلئے حالات بدل جائیں گے۔

امریکی انتظامیہ کے نئے نمائندوں کے ٹوئٹس نے بھی پاکستان تحریک انصاف اور اس کے حامیوں کے دلوں میں امیدیں جگا دیں اور بانی پی ٹی آئی کے حق میں ایک کے بعد ایک ٹویٹ نے پاکستان کے حکومتی حلقوں میں بے چینی پیدا کر دی، حکومتی حلقوں میں چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ بانی پی ٹی آئی سے متعلق بیرونی دباؤ کے بعد ملکی سیاسی منظر نامے میں تبدیلی آسکتی ہے، مگر امریکی قانون سازوں اور نئی انتظامیہ کے نمائندوں کے ٹوئٹس صرف انفرادی اظہارِ خیال کے طور پر ہی رہ گئے۔

پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ ساتھ سب کو ہی سرپرائز ملا کہ امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ چلنا ہے نہ کہ کسی ایک سیاسی شخصیت کے ساتھ۔ چند ہفتے گزرنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی امریکا اور مغرب سے جڑی امیدیں دم توڑنے لگیں۔

گزشتہ دو ماہ میں صورتحال میں بڑی واضح تبدیلی دیکھی گئی جب شہباز حکومت نے سفارتی محاذ اچانک گرم کر دیا، اہم حکومتی شخصیات نے نہ صرف خود ہائی پروفائل سرکاری دورے کئے بلکہ غیر ملکی قیادت کی چند ہفتوں کے دوران پاکستان آمد ہوئی، صرف یہی نہیں امریکہ کی نئی انتظامیہ کے ساتھ بھی اعلیٰ سطحی رابطے ہو چکے ہیں، پاکستان عالمی منظر نامے پر ایک مرتبہ پھر اپنی اہمیت سے آگاہ کرنے میں کامیاب ہو رہا ہے، یہ سفارتی سرگرمیاں پاکستان کیلئے معاشی میدان میں فائدہ پہنچانے کیلئے انتہائی اہم کردار ادا کرنے جا رہی ہیں۔

مارچ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے واشنگٹن کا اہم دورہ کیا اور امریکی حکام کے ساتھ ملاقاتیں کیں، یہ نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ پہلا اعلیٰ سطحی رابطہ تھا، اس کے بعد وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا امریکی ہم منصب مارکو روبیو سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں ممالک کے تعلقات، علاقائی سلامتی اور انسداد دہشت گردی میں تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت پر بات کی گئی، امریکی وزیر خارجہ نے دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کوششوں کو سراہا، مارکو روبیو نے معدنیات کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ تعاون بڑھانے کی خواہش ظاہر کی، داعش کمانڈر شریف اللہ کی گرفتاری اور امریکا حوالگی پر صدر ٹرمپ نے پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

اس ہائی لیول رابطے کے بعد ملکی سیاست میں بھی یہ پیغام گیا کہ نئی امریکی انتظامیہ نے پاکستان کے موجودہ سیٹ اَپ کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کر لیا ہے، صدر ٹرمپ کے قریبی بزنس فرینڈ جینٹری بیچ نے پاکستان کا دورہ کیا، اب سے چند روز قبل ایریک مئیر کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے تو صورتحال پر مہر تصدیق ثبت کر دی، امریکانے واضح پیغام دیا کہ وہ پاکستان کے منرلز سیکٹر میں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے، امریکی وفد نے نہ صرف پاکستان منرلز انویسٹمنٹ میں شرکت کی بلکہ پاکستان کی سول اور عسکری اعلیٰ قیادت سے بھی ملاقاتیں کیں، امریکا نے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بلکہ منرلز کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری میں پاکستان کے ساتھ چلنے کا عندیہ دیا۔

امریکی کانگریس مین کے وفد نے بھی حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا، کانگریس مین تھامس رچرڈ سوزی، جوناتھن جیکسن اور جیک برگ مین پر مشتمل امریکی کانگریس اراکین نے پاکستان کے دورے کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سمیت پاکستان کی سیاسی قیادت اور سول سوسائٹی سے ملاقاتیں کیں، امریکی کانگریس مین نے اپنے دورے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے اسے پاکستان کا کامیاب دورہ قرار دیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور شراکت داری میں مزید مضبوطی کے عزم کا اظہار کیا۔

پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم میں تین سے زائد مندوبین اور سرمایہ کاروں نے شرکت کی، برطانیہ کے وزیر لارڈ واجد نے بھی حال ہی میں پاکستان کا تین روزہ دورہ کیا اوروزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سمیت پاکستانی قیادت کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔

بنگلہ دیش کے ساتھ پاکستان کے سفارتی تعلقات میں بھی ایک نیا موڑ آیا ہے اور پندرہ سال بعد پاکستان اور بنگلہ دیش کے خارجہ سیکرٹریز کے درمیان ڈھاکہ میں اہم ملاقات ہوئی جس میں غیر حل شدہ معاملات پر بات چیت کی گئی، بنگلہ دیش کی پاکستان کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت خطے میں بڑی اہمیت کی حامل ہے، کئی دہائیوں کے کشیدہ تعلقات کے بعد دونوں ممالک میں پہلی مرتبہ براہ راست تجارت کا آغاز ہو چکا ہے۔

پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے چند روز قبل افغانستان کا دورہ کیا اور کابل میں طالبان کے قائم مقام وزیر اعظم، نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کی اور دونوں ممالک نے تعلقات کو بہتر بنانے پر اتفاق کیا، ایک ایسے وقت میں جب پاکستان کو افغانستان سے مسلسل دراندازی کا سامنا تھا دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا یہ رابطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے میاں نواز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ساتھ بیلا روس کا بھی دورہ کیا ہے، پاکستان اور بیلاروس میں دفاع اورتجارت سمیت مختلف شعبوں میں معاہدے ہوئے، ان معاہدوں کے مطابق پاکستان اپنے ڈیڑھ لاکھ تربیت یافتہ ہنر مند نوجوانوں کو بیلاروس بھجوائے گا، بیلاروس کی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی گئی۔

حالیہ ہفتوں میں متحدہ عرب امارات، ہنگری اور روانڈا کے وزرائے خارجہ جبکہ آذربائیجان کے اقتصادی امور کے وزیر نے پاکستان کا دورہ کیا اور کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔

چند گھنٹے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے ترکیہ کا دورہ مکمل کیا ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک صدر طیب اردوان سے ملاقات کی اور ترکیہ کے ساتھ توانائی ، کان کنی، معدنیات اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا گیا اور خطے میں امن، استحکام، ترقی کیلئے سٹریٹجک شراکت داری مزید مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا گیا۔

حالیہ ہفتوں میں سفارتی محاذ پر حکومتی سرگرمیاں حکومتی اعتماد میں اضافہ کر رہی ہیں، جس کے پاکستانی سیاست اور معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔