اسلام آباد: (دنیا نیوز) حکومت نے 23 جنوری کو منی بجٹ لانے کا اعلان کیا۔ بظاہر حکومت سرمایہ کاری اور کاروبار بڑھانے کے اقدامات کی نوید سنا رہی ہے، لیکن منی بجٹ عام عوام کے لیے مشکلات کا سبب بن سکتا ہے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق منی بجٹ میں 1800 سی سی سے زائد گاڑیوں پر ڈیوٹی بھی بڑھا دی جائے گی جبکہ امپورٹڈ لیدر جیکٹس، کوٹ، بیلٹ اور خواتین کے پرس بھی مہنگے ہوں گے۔ ایسے میں کچھ شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ تبدیلی تو انہیں بہت بھاری پڑ رہی ہے تاہم بعض افراد منی بجٹ کو بیرونی قرض لینے سے بہتر سمجھتے ہیں۔
ذرائع کا کہناہے کہ منی بجٹ میں نان فائلرز کے گرد دبھی گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا، ان کے لیے ٹیکسوں کی شرح بڑھائی جا سکتی ہے۔ اس بات کا امکان بھی ہے کہ سگریٹ پر ٹیکس میں اضافہ کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کراچی چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا ٹیکسوں سے متعلق تبدیلی پارلیمنٹ کی منظوری سے ہوگی، 21 ویں صدی میں معیشت کا پہیہ نجی شعبہ چلا رہا ہے، کراچی پاکستانی معیشت کا دل ہے، نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے آسانیاں پیدا کر رہے ہیں، سرمایہ کاری ہوگی تو معیشت آگے بڑھے گی اور روزگار پیدا ہوگا، پاکستان کا تجارتی خسارہ خطرناک حدتک بڑھ گیا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا تجارتی خسارہ کم کر کے سرمایہ کاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں، سرمایہ کاری اور سیونگ دونوں کو بڑھانا ہے، ماضی میں قلم کی ایک جنبش سے ایس آر او جاری کیا جاتا رہا ہے، سرمایہ کار کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں ترجیحات کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں، ساؤتھ ایشیا میں مجموعی معیشت کا 27 فیصد خطے کا انٹرنل بزنس ہے، وزیراعظم نے بھارت سے مسائل پر بات چیت کیلئے ہاتھ بڑھایا۔