لاہور: (دنیا نیوز) انڈس واٹر کمشنر مہرعلی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا مشرقی دریاؤں پر انحصار ہے ہی نہیں، مشرقی دریاؤں میں صرف سیلابی پانی آتا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کے پاس تمام آپشن موجود ہیں۔
دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انڈس واٹر کمشنر نے کہا کہ مشرقی دریا بھارت کے ہیں، ہندوستان سے صرف ایک سے دو فیصد پانی مشرقی دریاؤں میں آتا ہے، مشرقی دریا بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغربی دریاؤں پر کسی کی مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی۔ انڈس واٹر کمشنر کا مزید کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ پاکستان کے حقوق کا تحفظ کرتا ہے۔ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں پاکستان کے پاس تمام آپشن موجود ہیں۔ ماضی میں بھی ہم نے تمام آپشنز کو استعمال کیا اور آئندہ بھی کریں گے۔
بھارتی وزیر برائے ذرایع آب نے دعویٰ کر دیا ہے کہ بھارتی حکومت نے فیصلہ کر لیا ہے کہ پاکستان کو جانے والے 3 دریاؤں کا پانی روکا جائے گا۔
بھارتی وزیر نے دعویٰ کیا ہے کہ دریائے راوی پر شاہ پورکنڈی ڈیم کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے، ڈیم پروجیکٹ سے جمع ہونے والا پانی مقبوضہ کشمیر میں استعمال کیا جائے گا۔
بھارت اپنا پانی بند کرے گا یا پاکستان کا؟
1960ء میں ہونے والے سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کا تین تین دریاؤں کے پانی پر حق تسلیم کیا گیا تھا۔ اس کے تحت بھارت راوی، ستلج اور بیاس کا سارا پانی استعمال کر سکتا ہے۔ لیکن اب تک ایسا نہیں کیا جا رہا تھا اور تینوں دریاؤں کا پانی پاکستان آتا ہے۔
پاکستان کے سابق انڈس کمشنر مرزا اسد بیگ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھارت جس قدر پانی روک سکتا ہے، وہ مادھوپور پر روک لیتا ہے۔ فی الحال اس کا انفراسٹرکچر ایسا نہیں کہ مزید پانی روک سکے۔ نئے منصوبے مکمل ہونے میں وقت لگے گا۔ اس وقت تک بھارت کا غصہ ٹھنڈا ہو چکا ہوتا۔
نتن گڈکری نے کئی ٹوئیٹس میں بتایا کہ تینوں منصوبوں کو ’’قومی‘‘ قرار دیا گیا ہے اور دریائے راوی پر شاہ پور کنڈی کے مقام پر ڈیم کی تعمیر شروع کی جا چکی ہے۔
مرزا اسد بیگ نے کہا کہ تینوں دریاؤں پر بھارت کا حق ہے۔ پاکستان صرف اتنے پانی کا تقاضا کر سکتا ہے جس سے ماحول متاثر نہ ہو۔
یہ بھی یاد رہے کہ ماضی قریب میں کئی بھارتی رہنما سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنے اور تمام دریاؤں کا پانی پاکستان جانے سے روکنے کے مطالبے کر چکے ہیں۔ ورلڈ بینک اس معاہدے کا نگراں ہے اور پاکستان کئی بار بھارت پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا کر ورلڈ بینک سے شکایت کر چکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے خلاف’’نئے‘‘ فیصلے پر بریکنگ نیوز نشر کی ہے لیکن سوشل میڈیا پر مضحکہ اڑایا جا رہا ہے۔ ایک شہری جے سری کانت نے طنزیہ لکھا، شاندار فیصلہ، صرف ووٹ بینک کی خاطر۔ این ڈی ٹی وی ہندی کہہ رہا ہے، پاکستان کو پانی روکنے کی دھمکی، کیا واقعی؟
این ڈی ٹی وی کے اپنے پولیٹیکل ایڈیٹر اکلیش شرما نے ٹوئیٹر پر کہا، دوستو ذرا صبر، یہ نیا فیصلہ نہیں ہے اور پانی آج رات سے نہیں روکا جا رہا۔
دلی ہائی کورٹ کے وکیل سڈ نے لکھا، پہلے بی جے پی نے پرانے منصوبوں کو نیا کہہ کر پیش کیا اور اب پرانی خبروں کو نیا کہہ کر نشر کیا جا رہا ہے۔
مضحکہ خیز بیان پر گانگریس کا سخت ردعمل
دوسری جانب بھارتی وزیرنتن گڈکری کے بیان کہ بھارت پاکستان میں اپنے حصے کا پانی جانے سے روکے گا پر بھارتی پارٹی کانگریس نے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے قومی سلامتی میں حکومت کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے قوم پرستی کے انتشار پیدا کرنے والے بیانات دیے جا رہے ہیں ۔
کانگریس ترجمان منیش تیواری نے صحافیوں کے سوال کے جواب میں کہاکہ پاکستان کے ساتھ 1960میں ہوئے آبی معاہدے میں کہا گیا ہے کہ مشرقی ندیوں کے پانی کےاستعمال کا اختیار ہندستان کے پاس ہے اور اسکے بعد ہندستان نے اس پانی کے استعمال کے لیے کئی پروجکٹ تیار کیے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ سندھ کے پانی کی تقسیم سے متعلق جو معاہدہ ہواہے ہندستان اس کے دائرے میں اس پانی کا پورا استعمال پہلے سے ہی کر رہا ہے۔
گانگریس کے ترجمان نے کہا مشرقی ندیوں کے پانی کی بات ہے تو ہندستان جموں کشمیر ،ہریانہ اور پنجاب کے لیے طویل عرصہ سے اسکا استعمال کر رہا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ جس پانی کا استعمال ہندوستان طویل عرصہ سے کرتاآرہاہے اسے اندھی قوم پرستی کا چولا پہنا کر مودی حکومت پلوامہ حملے جیسی ناکامی کو چھپانے کے لیے نیارنگ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔