اسلام آباد: (ویب ڈیسک) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایوان صدر میں ملاقات کی۔ صدر مملکت نے انتونیو گوتریس کی متحرک قیادت اور دنیا بھر میں پناہ گزینوں کیلئے خدمات کو سراہا۔
صدر عارف علوی نے امید ظاہر کی کہ اسلام آباد میں افغان پناہ گزینوں بارے بین الاقوامی کانفرنس میں شمولیت سے اس اہم ایشو پر مزید توجہ مرکوز ہو گی۔ صدر مملکت نے گذشتہ 40 برسوں میں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی اور انہیں اقتصادی اور سیاسی سلامتی کی فراہمی کے بارے میں پاکستان کی خدمات سے سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا۔
صدر نے ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی کیلئے پاکستان کی کوششوں کے بارے میں بھی بتایا۔ صدر مملکت نے 5 اگست 2019ء کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر میں اٹھائے جانے والے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ جنگی جنون، جارحانہ اقدامات اور کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں میں اضافہ سے علاقائی امن اور سلامتی کیلئے سنگین خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
صدر مملکت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ عالمی ادارہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اس وعدے پر
عملدرآمد کرے جو اس نے جموں وکشمیر کے عوام سے کیا ہے۔ صدر مملکت نے افغانستان میں امن اور مصالحت کیلئے پاکستان کی مضبوط حمایت کا اعادہ بھی کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی پیس کیپنگ آپریشن میں پاکستان کی خدمات کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مقاصد اور چارٹر پر کاربند رہے گا اور اس مقصد کیلئے کی جانے والی کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے گذشتہ چار عشروں میں افغان پناہ گزینوں کی میزبانی پر پاکستانی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کیلئے فراخدلی اور مہمان نوازی یکجہتی کی نایاب کہانی ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کو شکست دینے پر پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا اور کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اس ضمن میں پاکستان کی خدمات کا اعتراف کرنا چاہے۔
بعد ازاں صدر مملکت نے سیکرٹری جنرل اور بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کیلئے آنے والے مندوبین کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ اس موقع پر زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد، وفاقی وزرا، سفارتکار، اقوام متحدہ کے نمائندے اور بین الاقوامی تنظیموں کے عہدیدار بھی موجود تھے۔