کشمیر کی وادی جنت فشاں باقاعدہ آتش فشاں میں تبدیل ہو چکی

Last Updated On 09 May,2020 11:11 am

لاہور: (تجزیہ:سلمان غنی) مقبوضہ وادی میں دس ماہ کے سخت ترین لاک ڈاؤن کے باوجود کشمیریوں کی جانب سے آنیوالا ردعمل اور اپنے شہدا کے جنازوں میں ہزاروں افراد کی شرکت یہ ظاہر کر رہی ہے کہ لاک ڈاؤن اور کرفیو بھی کشمیریوں کے ردعمل پر اثرانداز نہیں ہو پا رہا اور بھارتی افواج کی جانب سے یہاں پھیلایا جانے والا خوف و ہراس اور موت کا ڈر بھی کشمیریوں کو اپنی جدوجہد سے باز نہیں رکھ پا رہا تو بڑا سوال یہ سامنے آ رہا ہے کہ ریاستی دہشت گردی بے دریغ بلا امتیاز ٹارگٹ کلنگ کے عمل کے باوجود آخر کیا وجہ ہے کہ کشمیری بھارتی افواج کے سامنے سرنڈر کرنے کو تیار نہی۔

کشمیر کی وادی جنت فشاں باقاعدہ آتش فشاں میں تبدیل ہو چکی ہے مگر دنیا بھر کی بڑی قوتیں اور انسانی حقوق کے ادارے بھی یہاں کشمیریوں سے روا رکھے جانیوالے سلوک اور بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں اور دوسری جانب کشمیر کا بنیادی فریق اور کشمیریوں کا وکیل پاکستان بھی مقبوضہ وادی کے حالات پر سوائے مذمت اور ٹویٹس کے ذریعہ احتجاج سے آگے نہیں بڑھ پا رہا۔ انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی ذرائع بند کیے گئے تاکہ دنیا کو خبر نہ ہو کہ یہاں کیا ہو رہا ہے اور ایک مرتبہ پھر کشمیری حریت پسند سروں پر کفن باندھ کر میدان میں نکلے اور ان کی ان سرگرمیوں کی بنا پر بھارتی فوج چکرا کر رہ گئی۔

بھارت کشمیر پر فوجی تسلط کے باوجود اس امر میں کلیئر ناکام ہوا ہے کہ یہاں کے لوگ حق خودارادیت اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو بھول جائیں، کشمیریوں کیساتھ بھارتی قیادت کے وعدوں کو بھلا دیں۔ آج بھی لاک ڈاؤن اور کرفیو کے باوجود کشمیر کا بنیادی مطالبہ حق خودارادیت ہے وہ ہر قیمت پر بھارت سے نجات چاہتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اپنے مستقبل کے فیصلہ کا حق ملنا چاہئے جس کیلئے انہوں نے قربانیوں کی تاریخ رقم کی ہے جس کیلئے انہوں نے مالی اور جانی نقصان برداشت کیا ہے، دنیا کی تاریخ اس امر پر گواہ ہے کہ جہاں ناجائز قبضہ ہوگا وہاں مزاحمت ہوگی اور غاصبوں سے آزادی بنیادی انسانی حق ہے جسے طاقت سے نہیں دبایا جا سکتا۔

جہاں تک آزادی کی تحریک کے اس فیصلہ کن مرحلہ میں پاکستان کے کردار کا سوال ہے تو پاکستان کی جانب سے ابھی تک کشمیر کے اندر ریاستی دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ پر مذمت، احتجاجی بیان اور ٹویٹس کا سلسلہ جاری ہے جو بھارت اور اس کے طرزعمل پر اثرانداز ہونیوالا نہیں۔ آج بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ ایک طرف کورونا کی تباہ کاریاں ہیں تو دوسری طرف نریندر مودی اس کی سرکار اور افواج کشمیریوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں اور کوئی اس کا ہاتھ پکڑنے کو تیار نہیں اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو کشمیریوں کا یہ احتجاج اور رنگ بھی اختیار کر سکتا ہے ۔ حال ہی میں حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر ریاض نائیکو کی شہادت کا عمل بھی ظاہر کر رہا ہے کہ بندوق کی نوک پر کشمیریوں کو خاموش کرانے والا بھارت اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ کیا کشمیری گوشت پوست کے انسان نہیں، کیا ان کے خون کا رنگ سرخ نہیں، انہیں زبردستی غلام رکھ کر بھارت کیا پیغام دینا چاہتا ہے کشمیرمیں بربریت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا عمل دنیا کیلئے چیلنج اور مہذب دنیا کیلئے لمحہ فکریہ ہے اور پاکستان کیلئے پیغام ہے کہ مقبوضہ وادی کے حالات پر اس نے بنیادی فریق اور وکیل کے طور پر کیا اپنی ذمہ داریاں پوری کیں؟۔