نیویارک: (اے پی پی) پاکستان نے کہا ہے کہ مشکلات کے باوجو کافی پیشرفت کے بعد افغان امن عمل سے صرف نظر ایک المیہ ہوگا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ متحدہ کے آف فار دی کوارڈینیشن آف ہیومینیٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے زیر اہتمام افغانستان کے لیے ہیومینیٹیرین رسپانس پلان 2021ء پر اقوام متحدہ کے سینئر حکام کے بریفنگ سیشن کے موقع پر اپنے ردعمل میں کہا کہ مشکلات کی وجہ سے ہم امن عمل کو روک کر فوجی حکمت عملی کی طرف پلٹنا ایک المیہ ہو گا۔ افغانستان میں امن کے قیام امن کا واحد راستہ سیاسی حل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے بار بار اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ افغانستان میں کشیدگی کو فوجی طاقت کے استعمال سے نہیں بلکہ افغانستان کے سیاسی منظر نامے کے مطابق سیاسی تصفیے کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔ پاکستان نے بین الاقوامی برادری سے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ کسی بھی ملک پر حملہ کرنے یا دھمکانے کے لیے القاعدہ، داعش اور بین الاقوامی دہشت گرد گروپوں کو افغانستان کی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔
منیر اکرم نے تمام افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں تشدد میں کمی لانے اور امن و امان کے قیام کے لیے فوری اقدامات کریں اور اس کے لیے جامع سیاسی تصفیہ کے ذریعے بین الافغان امن مزاکرات سے جو امید کی کرن دوبارہ نظر آئی ہے وہ اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ افغان فریقین کو بیرونی اور غیر ملکی مداخلت کے بغیر اپنے مستقبل سے متعلق فیصلوں کا اختیار دینا اور ان کی طرف سے اپنی منزل کا تعین کرنا ضروری ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ افغانستان میں امن و امان کے قیام کی ضرورت ہے کیونکہ غیر ملکی مداخلت اور دہشت گردی سے انسانی صورتحال پر تباہ کن اثرات مرتب ہوئے۔ پاکستان نے افغانستان میں ترقی کے لیے ایک بلین ڈالر کا وعدی کیا ہے جن میں سے 500 ملین ڈالرانفراسٹرکچر اور صلاحیتوں میں اضافے کے منصوبوں پر پہلے ہی خرچ کیے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس اور متعدد ممالک میں سرحدوں کی بندش کی باوجود پاکستان کی حکومت نے افغان شہریوں کو خاص طور پر صحت کی سہولیات کی غرض سے پاکستان آنے کے لیے ویز اپالیسی پر نظرثانی کی اور اس سلسلے میں ہم نے پاک افغان سرحد پر 5 پوائنٹس کھولےاور افغانستان کو طبی آلات عطیہ کیے۔