کراچی (روزنامہ دنیا) سندھ ہائی کورٹ نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواستوں پر وفاقی حکومت سے تفصیلی جواب طلب کر لیا۔ پیر کو عدالت عالیہ میں سماعت ہوئی۔ عدالت نے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے خلاف وفاقی حکومت سے 25 اکتوبر تک تفصیلی جواب طلب کر لیا۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا کیا فارمولا ہے؟ پٹرول پر فی لٹر کتنا ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے لیے کون سے اسباب زیر غور لائے جاتے ہیں۔ عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 25 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
درخواست گزاروں نے یکم جون 2019 ء سے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کے خلاف درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے یکم اکتوبر کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول مزید 4 روپے مہنگا کردیا تھا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 4 روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے اور نئی قیمت 127 روپے 30 پیسے ہوچکی ہے۔
ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2 روپے، کیروسین کی قیمت میں 7 روپے 5 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں 8 روپے 82 پیسے کا اضافہ کیا جا چکا ہے۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت فی لیٹر 122 روپے 4 پیسے، کیروسین کی نئی قیمت فی لیٹر 99 روپے 31 پیسے اور لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 99 روپے 51 پیسے ہو چکی ہے۔
یاد رہے کہ حکومت نے 15 ستمبر کو بھی پیٹرول کی قیمت میں 5 اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت میں 5 روپے سے زائد کا اضافہ کردیا تھا۔