لاہور: (دنیا نیوز) پنجاب میں بڑھتی ہوئی سموگ کے بعد صوبائی حکومت نے لاہور میں سرکاری اور نجی سکول و دفاتر ہفتے ، اتوار کے ساتھ ساتھ پیر کو بھی بند رکھنے کا اعلان کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ پاکستان کا خوبصورت شہر لاہور آج کل فضائی آلودگی کے باعث شدید سموگ کی زد میں آیا ہوا ہے۔ سموگ کے باعث شہری بڑی تعداد میں بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ لاہور کو دنیا بھر میں سموگ کے حوالے سے آلودہ ترین شہر قرار دیدیا گیا۔ شہر میں فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ لاہور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 397 تک پہنچ گیا۔
پنجاب حکومت کے اعلان مطابق لاہور میں سرکاری اور نجی سکولوں میں اب تین چھٹیاں ہوں گی، ہفتہ اور اتوار کے ساتھ ساتھ پیر کو بھی سکول اور نجی دفاتر بند رہیں گے۔
دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کے سموگ پر قابوپانے کے لئے اہم اقدامات سامنے آئے ہیں، لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حدود میں تمام سرکاری ونجی تعلیمی اداروں کو سوموار کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، تعلیمی ادارے ورچوئل کلاسز کا انتظام کرسکیں گے۔ لاہور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی حدود میں تمام نجی دفاتر بھی سوموار کو بند رہیں گے، نجی دفاتر کا عملہ گھر سے کام کر سکے گا۔
وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر ریلیف کمشنر پنجاب بابر حیات تارڑ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ ان فیصلوں کا اطلاق 15 جنوری 2022 تک ہوگا۔
اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا ہے کہ سموگ پر قابو پانے کے لئے ہر ضروری اقدام اٹھائیں گے، صوبائی حکومت سموگ کو پہلے ہی آفت قرار دے چکی ہے، فصلوں کی باقیات اور فیکٹریوں میں ٹائر جلانے پر پابندی عائد کر چکے ہیں- کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے پر پابندی ہے، کوڑا کرکٹ کو آگ لگانے کے وا قعات کی شکایات پر فوری ایکشن لیاہے، سموگ پر قابو پانے کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر عملدرآمد میں غفلت برداشت نہیں کی جائے گی۔
سموگ کیا ہے؟
موسم سرما کے دنوں میں فضا میں موجود نمی کے ساتھ جب آلودہ ذرات اور زہریلی گیسیں ملتی ہیں تو اس سے سموگ بنتی ہے، ’’سموگ اب ایک بین الاقوامی مسئلہ بنتا جا رہا ہے، پچھلے چند سالوں میں بھارت اور چین کے علاوہ دنیا کے کئی ملکوں کو اس مئسلے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘
لاہور میں سموگ کا باعث بننے والی بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کی وجوہات میں فیکٹریوں سے زہریلی اور آلودہ گیسوں کا اخراج، اینٹوں کے بھٹوں سے پھیلنے والی آلودگی، بڑھتی ہوئی ٹریفک اور گاڑیوں سے خارج ہونے والا دھواں بھی شامل ہے۔ ان کے بقول بارشوں کے نہ ہونے کی وجہ سے سموگ کی لاہور اور اس کے گردونواح میں شدت بڑھ رہی ہے۔ بعض سرکاری حکام لاہور میں سموگ کا باعث بننے والی آلودگی کا مرکز لاہور سے ملحقہ بھارتی ریاست کو قرار دیتے ہیں، جہاں سے ہواؤں کے ذریعے آلودہ ذرات لاہور میں داخل ہو رہے ہیں
سموگ کی وجہ سے لوگ بڑی تعداد میں گلے، سانس، جلد اور آنکھوں کی بیماریوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ ان کے خیال میں ایسے موسم کے دوران دل اور سانس کے مریضوں کو سموگ کی شدت والے علاقوں میں نہیں جانا چاہیے جبکہ موٹر سائیکل سواروں کو ماسک کا استعمال کرنا چاہیے۔
ہم سموگ کو کیسے کم کر سکتے ہیں؟
بہت سی جگہوں پر سموگ باعثِ پریشانی ہے ۔ ہر کوئی محض چند عادات اپنا کر سموگ کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔جیسا کہ گیسی آلات کی بجائے بجلی کے آلات کا استعمال کرنا، گاڑی کم چلانا ، زیادہ پیدل چلنا، اپنی گاڑی کا خیال رکھنا، وقتاًفوقتاً گاڑی کا تیل بدلنا اور ٹائروں کی سطح متواتر رکھنا۔ مندرجہ بالا احتیاط دھواں کے اخراج میں کمی کا باعث بن سکتے ہیں۔
سموگ سے بچاؤ کے طریقے
مندرجہ ذیل احتیاط سے آپ خود کو اور اپنے خاندان کو سموگ سے بچا سکتے ہیں۔ سرجیکل یا چہرے کا کوئی بھی ماسک استعمال کریں۔ کونٹیکٹ لینسز کی بجائے نظر کی عینک کو ترجیح دیں۔ تمباکو نوشی کو ترک کریں اگر ممکن نہیں تو کم کردیں۔ زیادہ پانی اور گرم چائے کا استعمال کریں باہر سے گھر آنے کے بعد اپنےہاتھ ، چہرے اور جسم کے کھلے حصوں کو صابن سے دھوئیں۔ غیر ضروری باہر جانے سےپرہیز کریں۔ کھڑکیوں اور دروازوں کے کھلے حصوں پر گیلا کپڑا یا تولیہ رکھیں۔ فضا صاف کرنے کے آلات کا استعمال کریں۔ گاڑی چلاتے ہوئے گاڑی کی رفتار دھیمی رکھیں اور فوگ لائٹس کا استعمال کریں۔ زیادہ ہجوم والی جگہیں خصوصاً ٹریفک جام سے پرہیز کریں۔