امریکی بیانیہ، عمران خان کے فریب نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا: وزیراعظم

Published On 14 November,2022 09:48 pm

لاہور: (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مبینہ امریکی سازش کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کے فریب نے پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں انہوں نے لکھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو دیا گیا انٹرویو اس چیز کی یاد دلاتا ہے کہ کس طرح اس نے اپنے سیاسی مفادات کے لیے پاکستان کے بیرونی تعلقات کو نقصان پہنچانے میں کردار ادا کیا۔

وزیراعظم نے لکھا کہ پاکستان کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانے والے عمران خان کی مکاری اور غداری سے قوم حیران ہے۔

مریم اورنگزیب

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان کو جواب دینا ہوگا کہ حکومت کی تبدیلی پر اپنائے گئے بیرونی ملک کی سازش کے ان کے بیانیے میں اچانک تبدیلی کیسے آئی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ امریکی سازش کا بیانیہ پسِ پشت ڈالنے سے بات ختم نہیں ہوگی، جس بیانیہ پر پورے ملک میں انتشار اور جھوٹ پھیلایا آپ کو اس پر جواب دینا پڑے گا۔ جواب دیے بغیر صرف دستبرداری کافی نہیں، آج عمران خان سے سوال نہیں بلکہ آج عمران کی بات پر یقین کرنے والوں کے لیے سوالیہ نشان ہے۔

وزیر اطلاعات نے عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹے، ملکی مفاد سے کھیل کھیلنے والے فارن فنڈڈ فتنے کی بات سُننے والوں کے لیے سوالیہ نشان ہے کہ پارلیمان کو، افواجِ پاکستان کو، اداروں کو غدار ٹھہرا کر بات ختم کرنا، ایسے نہیں ہوگا عمران خان۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے جھوٹ کے لیے آئینی عہدوں سے آئین شکنی کروائی، عمران خان ملک کو تہس نہس کر کے آج امریکی سازش کے بیانیہ سے دستبردار ہو گئے ہیں، عمران خان نے اپنے حامیوں کو پاگل اور بھیڑ بکریاں سمجھ رکھا ہے۔عمران خان نے امریکی سازش، امپورٹڈ حکومت اور ریجیم چینج کا بیانیہ پسِ پشت اِس لیے ڈالا کیونکہ وہ کبھی موجود تھا ہی نہیں، عمران خان آج امپورٹڈ حکومت اور ریجیم چینج کے جھوٹے بیانیے سے دستبردار ہوگئے ہیں، آج نام نہاد ’حقیقی آزادی‘ کا اصل چہرہ مکمل طور پر بے نقاب ہوگیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے اقتدار کی خاطر پاکستان کے خارجہ تعلقات کو سنگین خطرات میں ڈالا، ہوس اقتدار میں ملکی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلا، چالیں چلیں، اقتدار کی ہوس میں ملک اور قوم کو داﺅ پر لگا دیا، قوم کو جھوٹ سکھا کر اب کہتے ہیں کہ امریکی سازش والی بات ختم۔ سپریم کورٹ کو اپیلیں کرتے رہے اور اب امریکی سازش والی بات ختم، عمران خان نے اپنے جھوٹ سے نہ صرف قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا بلکہ پاکستان کے خارجہ تعلقات کو بھی تباہ کرنے کی سازش کی اور اپنے سیاسی مفادات کے لیے ملکی مفادات کے ساتھ سنگین کھیل کھیلا۔

خواجہ آصف 

وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کی طرف سے امریکا پر الزام عائد کرنے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ایک عالمی طاقت ہے جس سے گزشتہ 75 سال سے ہمارے تعلقات رہے ہیں جن میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے مگر اس شخص نے ان کی دہلیز پر جاکر الزام عائد کیا۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ ایوان کو اس بات پر نوٹس لینا چاہیے کہ ایک شخص آٹھ ماہ سے گلیوں، بازاروں میں بیرونی سازش کے الزامات لگاتا رہا ہے اور کل ان الزامات کو لپیٹ لیا ہے تو اس شخص کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔ باہر کے ممالک سے ملنے والی قیمتی گھڑیاں نکال کر ان کی جگہ اسی طرح کی نقلی گھڑیاں رکھی گئیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ مخلوط حکومت نے گزشتہ 6 ماہ میں کسی سیاستدان یا سیاسی کارکن کو اپنے بغض کا نشانہ نہیں بنایا نہ ہی قومی احتساب بیورو (نیب) نے کسی پر مقدمہ بنایا اور نہ ہی کسی پر میری طرح آرٹیکل 6 لگایا گیا۔ میں، شہباز شریف اور حمزہ شہباز ایک ہی جیل میں قید تھے جبکہ آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ قید تھیں، نواز شریف قید تھے تو ان کی بیٹی بھی قید تھیں، لہٰذا اس نے ہمارے معاشرے میں رشتوں کی پہچان بھلا دی ہے۔ اس ملک میں ایسے حادثات بھی ہوئے ہیں کہ اس شخص کو ساڑھے تین سال تک اقتدار ملا تو ڈی جی آئی ایس آئی کو بلا کر کہتا تھا کہ میرے سارے مخالفین کو اندر کرو۔

وزیر دفاع نے کہا کہ جو شخص بیٹی اور بہن کے رشتے کا احترام نہ کرے، اپنی والدہ کے نام پر بنائے گئے ہسپتال کے پیسے اپنی سیاست پر استعمال کرے، وہ آج وہ کہتا ہے کہ بیرونی سازش، امپورٹڈ حکومت، سائفر، حقیقی آزادی کو بھول جاؤ۔ ہم گزشتہ 6 ماہ سے کوشش کر رہے ہیں کہ ملک کے حالات ٹھیک ہو جائیں اور عمران خان جو کھنڈرات چھوڑ گئے ہیں ان پر نئی عمارت تعمیر کی جائے۔3 کروڑ سے زائد پاکستانی سوال کر رہے ہیں کہ ہمارے سروں پر چھتیں نہیں، سردیاں آرہی ہیں اور کھانے کے لیے بھی کچھ نہیں، اس صورتحال میں تمام لوگ وہاں پہنچے ہیں مگر عمران خان سیلاب متاثرین کے پاس نہیں گئے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ حکومت کی کابینہ کا یہ حال تھا کہ ایک لفافہ لہرایا گیا کہ منظور کر لیں اور جب پوچھا گیا کہ اس میں کہا ہے تو کہا گیا کہ بس اس کو منظور کرلیں اور وہ 19 کروڑ ڈالر اس لائبلٹی اکاؤنٹ میں چلے گئے جو سندھ حکومت کو سپریم کورٹ کے حکم پر زمینوں کے لیے ادا کیے گئے تھے۔

عمران خان کی طرف سے امریکا پر الزام عائد کرنے پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ امریکا ایک عالمی طاقت ہے جس سے گزشتہ 75 سال سے ہمارے تعلقات رہے ہیں جن میں اتار چڑھاؤ آتا رہا ہے مگر اس شخص نے ان کی دہلیز پر جاکر الزام عائد کیا۔ پنجاب میں ان کی اپنی حکومت ہے پھر بھی اس کی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں ہوتی تو اس کا گلہ بھی مخلوط حکومت کے ساتھ ہے، آج تک کسی ملزم کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور جس شخص نے حملہ آور کو پکڑا وہ خاندان کے ساتھ پنجاب حکومت کا مہمان ہے جس سے کوئی نہیں مل سکتا کیونکہ ساری سیاست جھوٹ پر مبنی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ایوان کو اس بات کا نوٹس لینا چاہیے کہ ایک شخص آٹھ ماہ سے گلیوں، بازاروں میں بیرونی سازش کے الزامات لگاتا رہا ہے اور کل ان الزامات کو لپیٹ لیا ہے تو اس شخص کو اس کی قیمت ادا کرنی چاہیے۔ نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے تاحال نواز شریف سے کوئی مشاورت نہیں ہوئی۔
عمران خان کا برطانوی اخبار انٹرویو

اس سے قبل سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا ہے کہ اقتدار سے ہٹائے جانے کے لیے اب میں امریکی انتظامیہ کو مزید مورد الزام نہیں ٹھہراتا۔

برطانوی اخبار ’فنانشل ٹائمز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ امریکا اور پاکستان کے درمیان باوقار تعلقات چاہتے ہیں۔ مبینہ سازش کے حوالے سے جہاں تک میرا خیال ہے یہ معاملہ اب ختم ہوچکا ہے، میں آگے بڑھ چکا ہوں۔ امریکا کے ساتھ ہمارا تعلق آقا اور غلام جیسا رہا ہے اور ہمیں کرائے کی بندوق کی طرح استعمال کیا گیا، لیکن اس کے لیے میں امریکا سے زیادہ اپنی حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتا ہوں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اعتراف کیا کہ روس کے یوکرین پر حملے سے ایک روز قبل دورہ ماسکو شرمندگی کا باعث بنا، تاہم انہوں نے کہا کہ اس دورے کا اہتمام مہینوں پہلے کیا جاچکا تھا۔

فوج کے کردار کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فوج مستقبل میں پاکستان کے لیے تعمیری کردار ادا کر سکتی ہے۔

سابق وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں توازن ہونا چاہیے کیونکہ منتخب حکومت ایسی نہیں ہو سکتی جسے ذمہ داری عوام نے سونپی ہو لیکن اختیارات کسی اور کے پاس ہوں۔

Advertisement