اسلام آباد :(دنیا نیوز) سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کیساتھ سپریم کورٹ احکامات کے بھی خلاف ہے، خصوصی عدالت کے فیصلوں کےخلاف اپیلیں سپریم کورٹ ہی سن سکتی ہے۔
فیصلے کے متن کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کا مقدمہ سننے کا اختیار نہیں تھا، خصوصی عدالت اسلام آباد میں تھی اس وجہ سے بھی لاہور ہائیکورٹ مقدمہ سننے کی مجاز نہیں تھی، خصوصی عدالت کے فیصلے کیخلاف اپیل کا حق مجاز فورم پر موجود تھا،متعلقہ فورم کو چھوڑ کر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کیا جا سکتا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ہائیکورٹ کا یہ کہنا درست نہیں کہ خصوصی عدالت کی تشکیل وفاقی حکومت نے نہیں کی تھی، خصوصی عدالت کی تشکیل کی منظوری وفاقی کابینہ سے بعد میں لی گئی تھی۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں مزید یہ بھی لکھا گیا کہ مصطفی ایمپیکس کیس کا سپریم کورٹ کا فیصلہ خصوصی عدالت کی تشکیل کے بعد آیا تھا، لاہور ہائی کورٹ نے پرویز مشرف کو بری کرکے وہ ریلیف دیا جو مانگا ہی نہیں گیا تھا۔
یاد رہے لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 13جنوری 2020 کو سابق صدر پرویز مشرف کی خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی جانے والی سزا کالعدم قرار دینے کے ساتھ سزا سنانے والی خصوصی عدالت بھی غیر قانونی قرار دی تھی۔