واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی محکمہ خارجہ نے 2023 کی ملکی رپورٹس جاری کردیں، رپورٹس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی پیش رفت کو اجاگر کیا گیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان انسداد دہشت گردی کے بڑے قوانین پر عملدرآمد جاری رکھے ہوئے ہے، بشمول انساداد دہشتگردی ایکٹ 1997 اور اس کی 2014 اور 2020 کی ترامیم، یہ قوانین دہشتگردی کے مقدمات میں قانون نافذ کرنے والے اداروں، پراسیکیوٹرز اور عدالتوں کے اختیارات میں اضافہ کرتے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بائیو میٹرک معلومات پاکستان کے انٹرنیشنل بارڈر مینجمنٹ سکیورٹی سسٹم کے ذریعے لینڈ کراسنگ پر جمع کی جاتی ہیں، کسٹمز سروس دیگر ایجنسیوں کے ساتھ مل کر ہوائی اڈوں پر اینٹی منی لانڈرنگ قوانین اور غیر ملکی کرنسی کے ضوابط کو نافذ کرتی ہیں۔
پاکستان منی لانڈرنگ پر ایشیا/ پیسفک گروپ کا رکن ہے، اس کا فنانشل انٹیلی جنس یونٹ فنانشل مانیٹرنگ یونٹ کے نام سے جانا جاتا ہے، تازہ ترین قومی رسک اسسمنٹ نے 87 دہشت گرد تنظیموں اور منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا جائزہ لیا، عطیات اور بھتہ خوری کی شناخت دہشت گردوں کی مالی معاونت کے کلیدی ذرائع کے طور پر کی گئی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان کے ساتھ پاکستان کی غیر محفوظ سرحد دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد میں اہم چیلنج بنی ہوئی ہے، متعلقہ ایجنسیوں نے پالیسی اور آپریشنل اقدامات کو لاگو کرنے کے لیے تشخیص حاصل کیا۔
پاکستان اصلاحی مذہبی تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، اور مشاورت پیش کرنے والے "ڈیریڈیکلائزیشن" کیمپ چلاتا ہے، صوبہ خیبرپختونخوا میں "ڈیریڈیکلائزیشن" کے اضافی مراکز فعال ہیں، جو پرتشدد انتہا پسندی کا مقابلہ کرنے کے لیے سینٹر آف ایکسی لینس کی میزبانی بھی کرتا ہے۔
NACTA نے پاکستان کے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے ساتھ یونیورسٹیوں میں CVE اقدامات کو بڑھانے کے لیے ایک MOUپر دستخط کیے ہیں، پاکستان نے عالمی انسداد دہشت گردی فورم اور ساؤتھ ایشین ایسوسی ایشن فار ریجنل کو آپریشن جیسے کثیر الجہتی فورمز میں شرکت کی۔
امریکہ اور یورپی یونین نے افغانستان سے لاحق بڑھتے ہوئے دہشتگردی خطرات، پاکستان، وسطی ایشیا اور عالمی مفادات پر اثر انداز ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔