پہلی بار لاہور کی 96 فیصد صنعتوں میں اخراج کنٹرول سسٹمز نصب

Published On 28 December,2024 01:26 pm

لاہور: (دنیا نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر تاریخ میں پہلی بار لاہور کی 96 فیصد صنعتوں میں اخراج کنٹرول سسٹمز نصب کردیئے گئے۔

اربن یونٹ کے سروے کے مطابق لاہور میں اپریل 2024 میں ایئر کلیننگ سسٹم رکھنے والی صنعتیں 43 فیصد تھیں جبکہ ای پی اے کی کاوشوں کے باعث دسمبر 2024 میں ایئر کلیننگ سسٹم رکھنے والی صنعتیں 96 فیصد ہوچکی ہیں۔

محکمہ تحفظ ماحول نے مختلف شہروں میں 25 اے کیو آئی مانیٹرنگ سٹیشنز قائم کردیے جبکہ 35 سٹیشنز پرتیزی سے کام جاری ہے، 27 مارچ سے 27 دسمبر تک لاہور میں ای پی اے نے2883 انڈسٹریل یونٹس کا معائنہ کیا جن میں سے کو 860 نوٹس جاری کر کے 45.6 ملین روپےجرمانہ عائد کیا گیا۔

حکام کے مطابق خلاف ورزیوں پر 225 یونٹس سربمہر کر کے 105 ایف آئی آرز درج اور 56 یونٹس منہدم کیے گئے، ماحولیاتی قوانین پر عمل نہ کرنے والے 21 صنعتی یونٹس ای پی اے کے ذریعے سیل کیے گئے۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آلودگی کے خاتمے کے لیے مریم نواز زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل پیرا ہیں، پورے صوبے کی صنعتوں کو ماحول دوست ٹیکنالوجی اپنانا کے نوٹسز جاری کیے گئے ہیں، قوانین کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، صاف اور سرسبز پاکستان مریم نواز کی اولین ترجیح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں، عوام اور صنعتکار حکومت کا ساتھ دیں، ماحولیاتی تحفظ کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے، آلودگی کے خاتمے کے لیے صنعتی یونٹس کی مانیٹرنگ سخت کی گئی،تمام صنعتوں کو اخراج کنٹرول سسٹمز کی تنصیب کا وقت دیاگیا ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کے لیے عوامی آگاہی مہم بھی جاری ہے، صنعتوں کو ماحول دوست ٹیکنالوجی کے لیے مالی معاونت فراہم کر رہے ہیں، خلاف ورزی کرنے والے یونٹس کو دوبارہ کھولنے کے لیے ماحولیاتی قوانین پر عمل کرنا ہوگا، ماحولیاتی معیار کو بہتر بنانے کے لیے انٹرنیشنل ماڈلز اپنانے جارہے ہیں ۔

صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ محکمہ تحفظ ماحول کو جدید آلات اور مزید اختیارات دیئے جا رہے ہیں، صنعتکاروں کے ساتھ مل کر ماحولیاتی بہتری کیلئے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے، لاہور کے تمام صنعتی علاقوں میں ماحولیاتی قوانین پر عملدرآمد یقینی بنارہے ہیں، ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے کے لیے نجی شعبے کا تعاون بھی حاصل کررہے ہیں۔