اسلام آباد:(دنیا نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی فُل کورٹ میٹنگ کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی۔
ذرائع کے مطابق پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز 6، 5 کی اکثریت سے منظور ہوئے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز بغیر بحث کے منظور کر لئے گئے، میٹنگ میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس خادم حسین سومرو ، جسٹس اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس نے حق میں ووٹ دیا۔
اسی طرح جسٹس محسن اختر، جسٹس طارق جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے منظوری کی مخالفت کی،فُل کورٹ میٹنگ کے ایجنڈے میں ترمیم کا دو ججز کے خطوط میں کیا گیا مطالبہ مسترد کردیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ میٹنگ میں ایک جج کی فل کورٹ میٹنگ مؤخر کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی گئی، اختلافی ججز کا پریکٹس اینڈ پروسیجر اور اسٹیبلشمنٹ رولز کی منظوری موخر کرنے کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔
اسی طرح چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے ججز کا رولز کی منظوری موخر کرنے کا مطالبہ مسترد کر دیا، فیملی کورٹ کے ججز کے اختیارات کے حوالے سے ایجنڈا آئٹم پرمتفقہ فیصلہ کیا گیا، فیملی کورٹ کے جج کے اختیارات سے متعلق پہلا ایجنڈا جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے مسائل سے متعلق دوسرا ایجنڈا بھی اتفاق رائے سے منظور ہوا۔
ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی بلڈنگ کے مسائل سے متعلق معاملہ وفاقی حکومت کو بھجوانے کی منظوری دی گئی، فُل کورٹ میٹنگ 35 منٹ دورانیے پر مشتمل تھی۔