سیلاب سے پنجاب سندھ سرحد کی دریائی پٹی پر تباہی، زمینی رابطے منقطع، فصلیں برباد

Published On 12 September,2025 10:04 am

لاہور، کشمور، ملتان، بہاولپور: (دنیا نیوز) سیلاب کی دوسری لہر پنجند پہنچ گئی، پنجاب سندھ سرحد کی دریائی پٹی پر تباہی مچنے لگی، دریائی پٹی کے متعدد دیہات سے زمینی رابطے منقطع ہو گئے، فصلیں برباد ہو گئیں، منچن آباد میں مزید 2 لاشیں مل گئیں۔

منچن آباد کے نواحی علاقے لالیکا کے قریب بستی مموکا میں کشتی الٹنے کے باعث ڈوب کر لاپتہ ہونے والے دو نوجوانوں کی لاشیں مل گئی ہیں، جلالپور پیر والا میں سیلابی صورتحال برقرار ہے، شجاع آباد اور دھوندو کے بند ٹوٹ گئے، چناب کا پانی 138 بستیاں بہا لے گیا۔

سندھ پنجاب کی سرحدی پٹی کے متعدد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، کچے کے علاقوں میں موجود گنے، کپاس ،چاول اور سبزیوں سمیت دیگر فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔

یہ خبر بھی پڑھیں: پنجاب: سیلابی ریلے نے جلالپور پیروالا کو گھیر لیا، ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کا انخلاء

پانی کے تیز بہاؤ سے زمینی کٹاؤ کا سلسلہ جاری ہے اور حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔

 شمالی پنجاب کے اضلاع سیالکوٹ، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، وزیرآباد، شیخوپورہ، قصور سمیت متعدد علاقوں سے پانی کلئیر ہوچکا ہے۔

ملتان، وہاڑی ،مظفرگڑھ، راجن پور، لودھراں، لیہ، خانیوال، بہاولپور اور بہاولنگر کے بیشتر علاقوں میں پانی جمع ہے، جس کے باعث ریلیف کیمپس میں متاثرین کی رہائش اور کھانے پینے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔

پنجاب میں نقصانات کی رپورٹ

ریلیف کمشنر پنجاب کے مطابق حالیہ سیلاب میں مختلف حادثات میں 97 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ دریائے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث 4500 سے زائد دیہات متاثر ہوئے۔

دریائے چناب میں سیلاب کے باعث مجموعی طورپر 2 ہزار 334 دیہات متاثر ہوئے، دریائے ستلج میں سیلاب کے باعث 672 دیہات متاثر ہوئے جب کہ دریائے راوی میں سیلاب کے باعث ایک ہزار 482 موضع جات متاثر ہوئے۔

سیلابی صورتحال کے باعث مجموعی طور پر 44 لاکھ 98 ہزار لوگ متاثرہوئے، سیلاب میں پھنسے 24 لاکھ 51 ہزار لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 396 ریلیف کیمپس قائم کیے گئے، 19 لاکھ ایک ہزارمویشیوں کوبھی محفوظ مقامات پرمنتقل کیا گیا۔

علی پور میں سیلابی پانی پر کٹ لگانے پر جھگڑا

مظفر گڑھ کی تحصیل علی پور کے علاقے خیر سادات میں سیلابی پانی پر کٹ لگانے پر جھگڑا ہوگیا، فریقین کی جانب سے ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ایک علاقے سے دوسرے علاقے میں پانی چھوڑنےکی کوشش پر جھگڑا ہوا۔

بہاولپور، بہاولنگر میں رابطے منقطع

بہاولنگر کے موضع جات سنتیکا، یاسین کا، موضع عاکوکا ہٹھاڑاور سہوکا کا شہر سے زمینی راستہ منقطع ہو گیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

بہاول پور کی تحصیل احمد پور شرقیہ بھی سیلاب کی زد میں ہے، 100 سے زائد گاؤں ڈوب گئے۔

چناب کے حفاظتی بند میں شگاف، 3 مزدور بہہ گئے

موضع دھوندو کے قریب دریا چناب کے حفاظتی بند میں ایک بار پھر شگاف پڑ گیا ہے، جس سے قریبی دیہات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے۔

80 فٹ چوڑے شگاف کو پُر کرنے کی کوشش میں 3 مزدور ریلے میں بہہ گئے ، ریسکیو ٹیم نے 2 مزدوروں کو بچا لیا جبکہ ایک کی تلاش جاری ہے، شگاف پُر کرنے کے لیے مشینری طلب کرلی گئی، بند ٹوٹنے سے بستی مٹھو ، سومن اور بستی بنگالا متاثر ہوگئے، متاثرہ علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی جاری ہے ۔

کہروڑ پکا میں حفاظتی بند موجوں کے سامنے ٹھہر نہ سکا

کہروڑپکا میں ستلج کا سیلابی پانی تباہی مچاتے ہوئے دریائی پٹی کے علاقے اپنی لپیٹ میں لینے لگا، جھوک آہیر کا حفاظتی بند بھی دریا کی موجوں کے سامنے نہ تھم سکا، موضع عین واہن اور جھامبی واہن کے علاقے زیر آب آگئے، وسیع علاقے میں فصلیں ڈوب گئیں۔

بستیوں میں پانی داخل ہونے سے گھر ڈوب گئے، گھروں اور فصلوں کو بچانے کے لیے لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت بند بنانا شروع کردیے، ریسکیو ٹیموں نے پانی میں گھرے مذید 500 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کردیا۔

پنجند پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب

اوچ شریف میں پنجند پر پانی کی آمد 6 لاکھ 65 ہزار 5 سو 76 کیوسک ہے ، رات 2 بجے کے قریب پنجند پر پانی کا بہاو 7 لاکھ کیوسک سے تجاوز کرگیا تھا۔

وفاقی وزیر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ سیلاب کی دوسری لہر پنجند پہنچ چکی ہے، سیلاب کی صورت حال کے پیش نظر تیاری مکمل ہے، مون سون چند دن میں ختم ہو جائے گا۔

کچے کے علاقوں سے انخلا

پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سیلابی ریلہ سندھ میں داخل ہوگیا جس کے پیش نظر کچے کے علاقوں سے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔

کشمور کے کچے کے علاقے سے رہائشیوں کو کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے جبکہ دادو کےکچے کے مکینوں نے علاقہ خالی کرنے سے انکار کردیا۔

حب ندی کے کنارے آبادیوں کو انخلا کی ہدایت

حب ڈیم میں پانی کی سطح 338 فٹ تک پہنچ گئی، حب ندی کے کنارے رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی گئی۔

محکمہ آبپاشی حب  کے مطابق شدید بارش کے بعد پانی کے بڑے ریلے داخل ہونے سےحب ڈیم میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہورہی ہے.

ڈیم میں ایک فٹ کی گنجائش رہ گئی ہے جبکہ حب ندی کے اندر ریتی بجری نکالنے اور کرش پلانٹ مالکان کو بھی مشینری اور لیبر محفوظ مقام پر منتقلی کی ہدایت کردی گئی۔

گڈو بیراج کے مقام پر پانی کی سطح مزید بلند

دریائے سندھ گڈو بیراج کے مقام پر چھ روز سے درمیانے درجے کا سیلاب برقرار ہے، پانی کی آمد 5 لاکھ 12 ہزار 662 کیوسک اور اخراج 4 لاکھ 80 ہزار 455 کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

پانی کی سطح بلند ہونے سے سندھو دریا کے کناروں پر موجود متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں۔

دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے پر نوشہرو فیروز میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے جس کے باعث کئی بستیاں پانی سے زیر آب آگئی ہیں جبکہ علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے لگے ہیں۔