پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ورکرز ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں: گورنر پنجاب

Published On 24 October,2025 12:19 pm

پشاور: (دنیا نیوز) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کو بانی پی ٹی آئی سے ملنے دینا چاہئے، اس طرح کے معاملات میں انکار مفت میں ہیرو بنانے والی بات ہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ورکرز ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں۔

گورنر ہاؤس پشاور میں خیبرپختونخوا کے ہم منصب سے ملاقات کے دوران سردار سلیم حیدر نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے ہمارا پرانا تعلق ہے، پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ (ن) کا الیکشن کے بعد اتحاد بنا، 18ماہ کی جو گورنمنٹ تھی وہ بھی مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی نے مل کر بنائی تھی، پیپلزپارٹی کیلئے یہ ایک بھیانک خواب تھا۔

انہوں نے کہا کہ 18ماہ کی گورنمنٹ میں جو چیزیں طے کی گئیں وہ پوری نہ ہوسکیں، اس بار پہلے معاہدے پر دستخط ہوئے اور پھر حکومت بنائی گئی، ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، معذرت کے ساتھ اس بار بھی کچھ چیزیں ہیں جن پر عمل نہیں ہوسکا، سی اے سی میٹنگ میں پارٹی قیادت نے حکومت کو 1ماہ کا وقت دیا ہے۔

سردارسلیم حیدر کا کہنا تھا کہ ہم اس سسٹم کو چلانا چاہتے ہیں، امید ہے مسلم لیگ ن کی گورنمنٹ اور وزیراعظم ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو سنجیدگی کو دیکھیں گے، ہم توقع کرتے ہیں اس ماہ میں چیزیں بہتر ہوجائیں، معاملات ٹھیک ہونا ہی ملک کیلئے بہتر ہے، سیاسی لوگوں کو سیاسی طریقے سے ڈیل کرنا چاہئے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ عدالت نے اجازت دیدی ہے تو سہیل آفریدی کی بانی سے ملاقات میں کوئی حرج نہیں، سہیل آفریدی اگرجیل جاکر بانی پی ٹی آئی سے مل لیں گے تو کوئی آسمان نہیں گرے گااورقیامت نہیں آجائے گی، ملاقات کرنے دینی چاہئے، اس طرح کے معاملات میں انکار مفت میں ہیرو بنانے والے بات ہوتی ہے۔

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ (ن) لیگ کے مستقبل پر کوئی پیش گوئی نہیں کرسکتا، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے ورکرزایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں، سسٹم ڈی ریل ہو جائے تو دوسرا کوئی راستہ نہیں، مسلم لیگ ن سے اتحاد محبت یا شوق کا نہیں بلکہ مجبوری کے تحت ہے، ملک کی وجہ سے ن لیگ سے اتحاد بنا۔

انہوں نے کہا کہ سسٹم نہیں چلے گا تو ملک کا نقصان ہوگا، دودھ اورشہد کی نہریں نہیں بہہ رہیں لیکن چیزیں بہتر ضرور ہوئی ہیں، جمہوریت ہے، سیاسی لوگوں کو سیاسی طریقے سے دیکھنا چاہئے، خیبرپختونخوا کے حقوق لینے کے لیے سیاسی عمل میں حصہ لینا ضروری ہے، تمام مسائل کے لیے بیٹھنا ضروری ہے، شہباز شریف پاکستان کے وزیر اعظم ہیں کسی دوسرے ملک کے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز وزیراعلیٰ پنجاب ہے، انہوں نے جو غصہ کیا وہ نہیں کرنا چاہئے، پیپلزپارٹی کو ملک کی خاطر مجبوری کے تحت بیٹھنا پڑتا ہے، پیپلزپارٹی نےہمیشہ اپنے ووٹ کا نقصان کیا لیکن ملک کا نہیں ہونے دیا۔

اس موقع پر گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی بانی سے ملاقات کیلئے گئے ہیں، کابینہ نے بننا ہے پھر ہی معاملات نے آگے چلنا ہے،سمجھتا ہوں ہر کسی کا اپنی جگہ سیاسی ایجنڈا ہے، میں نے پچھلے وزیراعلیٰ کے پی سے بھی بات کی تھی کہ صوبائی اورپارلیمانی جرگہ بناکر وفاق کے پاس جائیں، وفاق سے بات چیت کریں۔

گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہم نے دلیل اوردلائل سے بات کرکے وفاق سے اپنے حقوق لینے ہیں، ہم نے وفاق سے بدمعاشی سے اپنے حقوق نہیں لینے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ڈپٹی وزیر اعظم نے افغانستان کو دورہ کیا اور وہاں درخواست کی کہ اپنی سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ کی جائے، پاکستان اور خیبرپختونخوا میں ہونے والی بدامنی میں نصف سے زیادہ افغان شہری ملوث ہیں۔

فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سہیل آفریدی کو جانا جائے تھا، بارڈر بندش کا معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اُٹھایا ہے، آج پھر رابطہ کروں گا، پنجاب سے گندم اور دیگر اشیا پر پابندی عائد ہے جس کے باعث مشکلات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہماری پارٹی اورمسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے درمیان گرما گرمی ہوئی، صدر زرداری اوروزیراعظم ملک واپس آکر ایک ساتھ بیٹھے تو چیزیں بہتر ہوئیں، صوبے کی ترقی کیلئے گورنر ہاؤس کبھی رکاوٹ نہیں بنے گا۔