صحافی، سچ کی روشنی کے امین

Published On 02 November,2025 11:45 pm

ماسکو: (شاہد گھمن) دنیا بھر میں آج "صحافیوں کا عالمی دن" منایا جا رہا ہے، وہ دن جو ان تمام لوگوں کے نام ہے جو اپنی جان اور قلم کو سچ کے لیے وقف کرتے ہیں، یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ صحافت صرف ایک پیشہ نہیں بلکہ ایک مسلسل جدوجہد ہے، ایک ذمہ داری ہے جو وقت کے ہر دباؤ، ہر خطرے اور ہر خوف سے بالاتر ہے۔

میں ماسکو کی سرد فضا میں بیٹھ کر جب اس دن کے مفہوم پر غور کرتا ہوں، تو یاد آتا ہے کہ خبر لکھنا کبھی آسان نہیں ہوتا۔ ایک لفظ، ایک جملہ یا ایک مؤقف بعض اوقات پوری فضا بدل دیتا ہے۔ میں نے روس میں رہتے ہوئے کئی بار محسوس کیا ہے کہ قلم اگر دیانت سے چلایا جائے، تو وہ سفارت کاری سے بھی زیادہ مؤثر ہتھیار بن سکتا ہے۔

روس میں صحافت نظم و ضبط، تحقیق اور ذمہ داری کا ایک مضبوط نمونہ پیش کرتی ہے۔ یہاں وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا کی ہفتہ وار پریس بریفنگ ایک ایسی کلاس کی صورت اختیار کر لیتی ہے جہاں الفاظ میں نرمی بھی ہوتی ہے اور دلیل میں سختی بھی۔ میں خود متعدد مرتبہ ان بریفنگز میں شریک ہوا، سوالات کیے، اور دنیا بھر کے صحافیوں کے ساتھ روسی خارجہ پالیسی کے پہلوؤں پر براہِ راست بات کی۔

وہ لمحے ایک صحافی کے لیے قیمتی تربیت سے کم نہیں تھے، جہاں نہ صرف عالمی سیاست کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا بلکہ یہ بھی سیکھنے کو ملا کہ سوال کس طرح ایسا کیا جائے جو بامقصد بھی ہو اور باادب بھی۔

ماسکو میں کام کرتے ہوئے مجھے اس بات کا احساس شدت سے ہوا کہ پاکستانی صحافیوں کی ساکھ دنیا بھر میں احترام کے ساتھ دیکھی جاتی ہے، چاہے کریملن کی سالانہ پریس کانفرنس ہو، یا روسی وزارتِ خارجہ کی پریس بریفنگ، پاکستانی میڈیا نمائندے اپنی ذمہ داری، توازن اور پیشہ ورانہ سنجیدگی کے ساتھ پہچانے جاتے ہیں۔

پاکستان میں صحافت ہمیشہ ایک کٹھن راستہ رہی ہے۔ مالی بحران، سیاسی دباؤ، سچ بولنے کی قیمت ، یہ سب حقیقتیں ہمارے سماج کا حصہ ہیں، مگر حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پاکستانی صحافی آج بھی میدان میں ہیں، اپنے مائیک، قلم اور کیمرے کے ساتھ چاہے وہ لال حویلی کے باہر کھڑا رپورٹر ہویا ماسکو کے ریڈ سکوائر سے رپورٹنگ کرنے والا نمائندہ — سب کی منزل ایک ہی ہے: سچ کو دنیا کے سامنے لانا۔

روس میں جب میں مختلف عالمی فورمز پر رپورٹنگ کرتا ہوں، تو یہ بات واضح محسوس ہوتی ہے کہ دنیا میں معلومات کی جنگ شدت اختیار کر چکی ہے، اب جنگ بندوقوں سے کم، اور خبروں سے زیادہ لڑی جا رہی ہے، ایسے میں ایک صحافی کا فرض پہلے سے کہیں زیادہ بھاری ہو گیا ہے ، کیونکہ ایک غلط خبر اب سرحدوں کو لمحوں میں عبور کر کے عالمی سطح پر اثر ڈال سکتی ہے۔

میری رپورٹنگ کا تجربہ بتاتا ہے کہ روس میں صحافت کو ریاستی نظم کے اندر رہ کر کام کرنا پڑتا ہے، مگر اس کے باوجود یہاں معلومات تک رسائی کا عمل شفاف ہے، میڈیا سینٹرز جدید سہولتوں سے آراستہ ہیں، پریس کانفرنسز منظم انداز میں ہوتی ہیں، اور غیر ملکی نمائندوں کے لیے احترام کا ماحول ہمیشہ موجود رہتا ہے، یہ وہ پہلو ہیں جن سے پاکستان بھی بہت کچھ سیکھ سکتا ہے۔

’صحافیوں کا عالمی دن‘ صرف ایک دن نہیں بلکہ یہ ضمیر کو جھنجھوڑنے کی یاد دہانی ہے۔

یہ دن اُن شہید صحافیوں کے نام ہے جنہوں نے سچ کے لیے اپنی جان قربان کر دی۔ اُن رپورٹرز کے لیے ہے جو بارود کی خوشبو میں خبر تلاش کرتے ہیں، اور اُن لکھاریوں کے لیے ہے جو قید و بند کے باوجود سچ کو چھپنے نہیں دیتے۔

بطور پاکستانی اور بطور روس میں نمائندہ، میں سمجھتا ہوں کہ ہمارا اصل کام صرف خبر دینا نہیں بلکہ قوموں کے درمیان سمجھ بوجھ اور مکالمے کا پل بننا ہے، ہمیں وہ آواز بننا ہے جو غلط فہمیوں کو ختم کرے، اور وہ روشنی جو اندھیروں میں بھی سچ کی پہچان بنے۔

اس دن میں اپنے تمام ساتھی صحافیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں چاہے وہ ماسکو میں ہوں یا لاہور کی کسی نیوز ڈیسک پر، سب ایک ہی مشن کے سپاہی ہیں، ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ہم سچائی کو زندہ رکھیں، جھوٹ کے شور میں دیانت کا چراغ جلائے رکھیں، اور اپنی قوم کے تشخص کو عالمی سطح پر مثبت انداز میں اجاگر کریں۔