لاہور:(دنیا نیوز) 1971 کی جنگ میں بھارتی تربیتی یافتہ دہشتگردتنظیم مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان میں بےگناہ پاکستانیوں کابےرحمی سے قتل عام کیا۔
جنگ میں پاکستان پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے جھوٹے، من گھڑت اور بے بنیاد الزامات لگائے گئے،1971 کی جنگ کےغازی پاک فوج کے میجر ممتاز حسین شاہ (ریٹائرڈ) نے جنگ کی آپ بیتی سناتے ہوئے بتایا کہ میں اکتوبر 1970 سے لے کر اگست 1971 تک سلہٹ سیکٹر میں تعینات رہا۔
جو بھی شخص متحدہ پاکستان کے حق میں تھا، وہ مکتی باہنی کا دشمن تھا، بھارت پورے بر صغیر پر حکمرانی کرنا چاہتا تھا، بھارت نے مکتی باہنیوں کو تربیت دے کر جنگ کے لیے استعمال کیا۔
مکتی باہنی نے مشرقی بنگال میں محب وطن بنگالیوں کا بے رحمی سے خون بہایا، بنگالیوں کا زیادہ تر خون نکال کر انہیں موت کے دہانے پر پہنچا دیا جاتا تھا، چٹا گانگ میں مکتی باہنی اور بھارتی فوج نے بہت سے لوگوں کو مارا جو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
دریائے کرنافولی کے کنارے ایک ہال تھا جو لاشوں سے بھرا ہوا تھا، ہم نے ان لاشوں کو ریکور کیا، مکتی باہنی نے سینکڑوں خواتین کی عصمت دری بھی کی، سلہٹ میں ایک تھانہ بھی تھا جو مکتی باہنی کے کنٹرول میں تھا، میری کمپنی کو سلہٹ کےعلاقے کو کلیئر کرنے کا مشن دیا گیا۔
مکتی باہنی نے پاک آرمی کی حمایت کرنے والے لوگوں کو بھی مارا، تمام جرنلسٹ انڈیا گئے کیونکہ انہیں ڈھاکہ سے نکال دیا گیا تھا، بھارت، میڈیا کو جو بھی بریفنگ دے رہا تھا اسے ہی سچ تسلیم کر لیا گیا۔
محبِ وطن بنگالیوں نے متحدہ پاکستان کیلئے بے مثال قربانیاں دیں اور آج بھی پاکستان کے ساتھ یک دل دو جان کے طور پر محبت کا بھرم نبھا رہے ہیں۔



