اسلام آباد: (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی (ایوان زیریں) کی سال 2025 کی کارکردگی سامنے آگئی۔
سال 2025 کے دوران قومی اسمبلی میں قانون سازی کے حوالے سے حکومت کا پلڑا بھاری رہا، 42 سرکاری جبکہ 49 پرائیویٹ ممبرز بلز قومی اسمبلی میں پیش ہوئے، صرف 31 قوانین منظور کئے جا سکے،11 تحریکِ التواء موصول ہوئیں، تمام مسترد کر دی گئیں۔
سال بھر میں 6 ہزار 694 سٹارڈ سوالات میں سے صرف ایک ہزار 442 کے جوابات موصول ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 336 عوامی توجہ دلاؤ نوٹسز موصول ہوئے، اکثریت پر بحث نہ ہو سکی، اس کے علاوہ صرف 53 کالنگ اٹینشن نوٹسز زیرِ بحث آئے، اجلاس اکثر ملتوی ہوتے رہے، 33 سوالات استحقاق جمع کرائے گئے، 6 کمیٹیوں کےسپرد، 9 مسترد اور 16 زیر التوا ہیں۔
رول 259 کے تحت 295 میں سے صرف 55 تحاریک ایجنڈے کا حصہ بنیں، ایوان میں عددی فرق واضح رہا۔
رپورٹ کے مطابق اپوزیشن قانون سازی میں پیچھے رہی، سال بھر میں 6694 سٹارڈ سوالات میں سے صرف 1442 کے جوابات موصول ہوئے، 1395 سوالات ایڈمٹ ہوئے لیکن جواب نہ آنے پر ضائع، 285 سوالات مسترد کئے گئے یا جمع ہی نہیں کرائے جا سکے۔
حکومت نے سال بھر اپنی مرضی سے قانون سازی کی، اپوزیشن صرف نعروں احتجاج اور تقاریر تک محدود رہی۔



