امریکی صدر جوبائیڈن نے ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی لگانے کا فیصلہ ترک کردیا

Published On 09 June,2021 09:20 pm

واشنگٹن: (دنیا نیوز) امریکی صدر جوبائیڈن نے چینی ایپ ٹک ٹاک اور وی چیٹ پر پابندی لگانے کا فیصلہ ترک کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جوبائیڈن نے اپنے سابق پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کا ٹک ٹاک سے متعلق ایگزیکٹو آرڈر منسوخ کر دیا ہے۔ ٹرمپ نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعہ ٹک ٹاک اور وی چیٹ کو قومی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ ان دونوں ایپس پابندی لگانے کی بجائے نئے قواعد وضوابط بنا کر ان کے خطرات سے نمٹے گی۔

خیال رہے کہ ٹِک ٹاک کے خلاف یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ اور چینی حکومت کے تنازعات کے عروج پر کیا گیا تھا جس میں تجارتی رسہ کشی کے علاوہ بیجنگ کی جانب سے کورونا کا پھیلاؤ روکنے جیسے متعدد امور شامل تھے۔

امریکی سیکیورٹی حکام نے خدشہ ظاہر کرتے رہے ہیں کہ ٹک ٹاک کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ٹک ٹاک ایپ کے امریکا میں آٹھ کروڑ فعال ماہانہ صارفین ہیں۔

ٹِک ٹاک نے ان الزامات کی تردید کی تھی کہ اسے چینی حکام کنٹرول کرتے ہیں یا اس کا ڈیٹا چینی حکومت کے ساتھ شیئر کیا جاتا ہے۔

حالیہ برسوں میں اس پلیٹ فارم نے بے پناہ مقبولیت حاصل کی ہے۔ زیادہ تر 20 سال سے کم عمر افراد میں یہ بہت مقبول ہے۔ اس میں 15 سیکنڈ کی ویڈیوز کو شیئر کرنے کی سہولت موجود ہے جس میں عام طور پر کسی گیت، مزاحیہ چیزوں پر ہونٹوں کو ہلانے اور دیگر ایڈیٹنگ کی چالیں شامل ہیں۔

اس کے بعد یہ ویڈیوز فالوورز اور دوسرے افراد کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ اس میں تمام اکاؤنٹس سب کے لیے کھلے ہیں تاہم اس کے صارفین کسی خاص رابطے تک ہی اپلوڈ کو محدود کر سکتے ہیں۔ ٹِک ٹاک نجی پیغامات بھیجنے کی بھی اجازت دیتا ہے لیکن یہ سہولت صرف دوستوں تک محدود ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس ایپ کے تقریباً 80 کروڑ فعال ماہانہ صارف ہیں جن میں سے بیشتر امریکا اور بھارت میں رہتے ہیں۔

ٹِک ٹاک چین میں اس ایپ کا اسی جیسا ایک دوسرا اور علیحدہ ورژن پیش کرتا ہے، جسے ڈوئین کہا جاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سنگاپور میں بیک اپ کے ساتھ امریکی صارفین کا تمام ڈیٹا امریکہ میں ہی محفوظ رکھا جاتا ہے۔

 

Advertisement